آلہ تناسل فرج میں داخل کیا گیا اور غیبوبت حشفہ پایا مگر درمیان میں کپڑا حائل تھا اور انزال نہیں ہوا تو غسل واجب ہو گا یا نہیں؟
دخول حشفہ انزال کے قائم مقام ہے
مسئلہ: از برکت علی رضوی، مسجد نوا پارہ (راجم) ضلع رائے پور (ایم۔ پی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ آلہ تناسل فرج میں داخل کیا گیا اور غیبوبت حشفہ پایا مگر درمیان میں کپڑا حائل تھا اور انزال نہیں ہوا تو غسل واجب ہو گا یا نہیں؟
الجواب: جبکہ آلۂ تناسل فرج میں داخل کیا اور غیبوبت حشفہ پایا گیا تو اگرچہ کپڑا حائل ہو اور انزال ہونا معلوم نہ ہو احتیاطاً وجوب غسل کا حکم کیا جائے گا۔ اس لئے کہ نفس انزال آنکھوں سے دیکھا نہیں جا سکتا اور کبھی منی کی قلت کے سبب منزل کو انزال کا ادراک نہیں ہوتا تو دخول حشفہ ہی کو انزال کے قائم مقام قرار دیا جائے گا بشرطیکہ اس کی گرمی محسوس ہو۔ ہدایہ میں ہے:
لانہ سبب الانزال ونفسہ یتغیب عن بصرہ وقد یخفی علیہ لقلتہ قیقام مقامہ اور عنایہ میں ہے:… نفس الانزال الذی ترتب علیہ الغسل یتغیب عن بصر المنزل وقد یخفی الانزال لقلۃ المنی فیقام الالتقاء مقام الانزال۔ اور کفایہ میں ہے: لانہ سبب الانزال اذا الغالب فی مثلہ الانزال وھو مغیب عن بصرہ وربما یخفی علیہ الانزال لقلتہ فاقیم السبب الظاھر وھوالالتقاء مقام الانزال‘
اور فتح القدیر میں ہے: ربما یلتذ فینزل ویخفی‘ اور حاشیہ ہدایہ میں ملا الہٰداد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب دخول حشفہ کو وجوب حد میں انزال کے قائم مقام کیا گیا تو وجوب غسل میں بدرجۂ اولیٰ انزال کے قائم مقام قرار دیاجائے گا۔ ان کی اصل عبارت یہ ہے:
لان ھٰذا الفعل اقیم مقام الانزال فی حق وجوب الحد فلان یقوم فی الاغتسال اولیٰ‘ اور الاشباہ والنظائر ص ۳۳۴ میں ہے: لافرق فی الایلاج بین ان یکون بحائل اولالکن بشرط ان تصل الحرارۃ معہ۔
وھوتعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۸؍ ذی القعدہ ۱۹۹۸ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۶۹/۱۶۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند