استاد کی بارگاہ میں ادبا محترم کہنا کیسا ہے؟ USTAAD KI BARGAH MEN ADBAN MUHTARAM KAHNA KAISAA HAI? उस्ताद की बारगाह में अदबन मुहतरम कहना कैसा है?

 

استاد کی بارگاہ میں ادبا محترم کہنا کیسا ہے؟
USTAAD KI BARGAH MEN ADBAN MUHTARAM KAHNA KAISAA HAI?
उस्ताद की बारगाह में अदबन मुहतरम कहना कैसा है?
*السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں
کہ شاگرد اپنے استاذ کو استاذ محترم نہیں بکہ صرف اگر محترم کہتا ہے مثلاً اس طرح کہتا ہے کیا حال ہے محترم۔ کہاں جا رہے ہیں محترم ۔ کب آئیں گے محترم۔  محترم کل ہم پڑھنے نہیں آئیں گے ، محترم غلام رسول مجھے مارتا ہے ، محترم کھانا کھا لیجئے اور استاذ نے کوئی بات سمجھائی تو شاگرد نے شکریہ استاذ کے بجائے شکریہ محترم کہا وغیرہ کیا اس طرح اپنے استاد کو کہہ سکتے ہیں کہ نہیں؟ جبکہ استاذ عالم کے ساتھ ساتھ مفتی بھی ہیں
برائے کرم جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
*سائل:*  عبداللہ رضا اسمٰعیلی بنارس
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب
یاد رہے حصول ِعلم کے بنیادی ارکان میں اہم رُکن استاد ہے،  تحصیلِ علم میں جس طرح درسگاہ و کتاب کی اہمیت ہے اسی طرح حصول ِعلم میں استاد کا ادب و احترام مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔ استاد کی تعظیم و احترام شاگرد پر لازم ہے کہ استاد کی تعظیم کرنا بھی علم ہی کی تعظیم ہے اور ادب کے بغیر علم تو شاید حاصل ہوجائے مگر فیضانِ علم سے یقیناً محرومی ہوتی ہے اسے یوں سمجھئے : ”باادب بانصیب ،بے ادب بے نصیب“
لہذا استاد کی بارگاہ میں ادب و تعظیم کے طور پر محترم کہنا جائز و درست ہے کیونکہ اردو میں لفظ ’’محترم‘‘ ادب و تعظیم کے لیے  استعمال ہوتا ہے؛ لہذا اگر کوئی شخص  اپنے استاد کو تعظیما محترم  کہہ کر پکارے تو یہ  جائز ہے۔
و اللہ اعلم بالصواب
کتبہ:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند 8390418344

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top