اللہ عز وجل ہر جگہ موجود ہے، یہ قول کفر ہے مگر قائل کی تکفیر نہ کی جائے کہ محتمل تاویل ہے
ALLAH TA,AALA KO HAR JAGAH MAUJOOD HAI,YEH QAUL KUFAR HAI MAGAR QA,IL KI TAKFEER NA KI JAYE KI MUHTAMILE TAWEEL HAI
अल्लाह तआला को हर जगाह मौजूद है यह क़ौल कुफ्र है मगर क़ाईल की तक्फीर ना की जाये की मुह्तमीले तावील है
مسئوله صفار احمد ، سگڑی ، اعظم گڑھ – ۲۷ /ذی الحجہ ۱۴۰۳ھ
کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے بکر سے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے اس پر بکر نے جواب دیا کہ ایسا کہنا کفر کی حد تک پہنچتا ہے۔ پھر زید نے کہا، اللہ تعالی ذرہ ذرہ میں ہے۔ پھر بکر نے کہا، یہ کہاوت ہے ۔ پھر زید نے کہا تب اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟ پھر بکر نے جواب دیا ، وہ سمیع و بصیر ہے۔ اب زید خاموش ہو گیا۔
الجواب
یہ کہنا کہ اللہ تعالی ہر جگہ ہے، ذرے ذرے میں ہے، ضرور کلمۂ کفر ہے ۔ حدیقہ ندیہ میں ہے: “لو قال هكذا بالفارسية: نه مكانى زتو خالی نہ تو در ہیچ مکانی فهكذا كفر
(حدیقہ ندیہ،ج:اول،ص:۲۰۵)
کوئی چیز کسی چیز میں ہوتی ہے تو وہ چیز اس کو گھیرے رہتی ہے اور اللہ عزوجل کو کوئی چیز گھیر نہیں سکتی۔ ارشاد ہے: ” وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْ مُحِيْط
(قرآن مجید،سورۃ النساء،آیت:۱۲۶)
اگر چہ صحیح یہ ہے کہ قاتل کافرنہ ہوگا ، اس لیے کہ مسلمان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ اس کا جلوہ ہر جگہ، ہر ذرے میں ہے، مگر پھر بھی ایسا جملہ کہنے سے اجتناب لازم ہے جس کا ظاہر معنی کفر ہو۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ
(فتاوی شارح بخاری،ج:۱،ص:۱۱۴،کتاب العقائد،عقائد متعلقہ ذات و صفات الہی)
از قلم:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند