امام، مقتدی اور تنہا نماز پڑھنے والے کو محراب یادر میں کھڑا ہونا کیسا ہے؟
مسئلہ: از محمد حنیف میاں۔ سسہنیاں کلاں ضلع گونڈہ۔
امام، مقتدی اور تنہا نماز پڑھنے والے کو محراب یادر میں کھڑا ہونا کیسا ہے؟
الجواب: امام کو بلاضرورت محراب میں اس طرح کھڑا ہونا کہ پاؤں محراب کے اندر ہوں مکروہ ہے۔ ہاں اگر پاؤں باہر اور سجدہ محراب کے اندر ہو تو کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح امام کا در میں کھڑا ہونا بھی مکروہ ہے لیکن پاؤں باہر اور سجدہ در میں ہو تو کوئی قباحت نہیں بشرطیکہ در کی کرسی بلند نہ ہو اس لئے کہ اگر سجدہ کی جگہ پاؤں کی جگہ سے چار گرہ زیادہ اونچی ہو تو بالکل نماز نہیں ہو گی‘ اور اگر چار گرہ یا اس سے کم بقدر ممتاز بلند ہے تو بھی کراہت سے خالی نہیں‘ اور بے ضرورت مقتدیوں کا در میں صف قائم کرنا سخت مکروہ ہے کہ باعث قطع صف ہے‘ اور قطع صف ناجائز ہے ہاں اگر کثرت جماعت کے سبب جگہ میں تنگی ہو اس لئے مقتدی در میں اور امام محراب میں کھڑے ہوں تو کراہت نہیں۔ اسی طرح اگر بارش کے سبب پچھلی صف کے لوگ دروں میں کھڑے ہوں تو کوئی حرج نہیں کہ یہ ضرورت ہے‘ اور الضرورات تبیح المحظورات۔ رہا تنہا نماز پڑھنے والا تو وہ بلاضرورت بھی محراب و در میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۴۲) وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۳۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند