اگر امام پیشوایان وہابیہ کی تعریف کرے تو کیا حکم ہے؟بد مذہب کی امامت کے بعد جماعت ثانیہ جائز ہے کہ نہیں؟اور اسی جماعت ثانیہ کے لیے اذان و اقامت کا کیا حکم ہے؟

اگر امام پیشوایان وہابیہ کی تعریف کرے تو کیا حکم ہے؟
بد مذہب کی امامت کے بعد جماعت ثانیہ جائز ہے کہ نہیں؟
اور اسی جماعت ثانیہ کے لیے اذان و اقامت کا کیا حکم ہے؟

مسئلہ: از محمد جمال الدین اورنگ آباد جی، ٹی روڈ اورنگ آباد ضلع گیا۔
جامع مسجد اورنگ آباد ضلع گیا جی، ٹی روڈ بازار میں واقع ہے جس میں امام و مؤذن بھی مقرر ہیں امام مذکور بنام مولوی عبدالرؤف صاحب کے عادات و خیالات حسب ذیل ہیں۔
اول(۱) امام مذکور نذر و نیاز بزرگان دین کی مزار شریف پر چادر چڑھانے سے منع کرتے ہیں‘ اور میلاد شریف کے قیام میں بھی منکر ہیں‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک سن کر انگوٹھے چومنے سے بھی منع کرتے ہیں‘ اور امام عالی مقام سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی نذر و نیاز کھانے کو بھی حرام کہتے ہیں۔
دوم(۲) امام مذکور علمائے دیوبند بالخصوص مولوی رشید احمد گنگوہی و مولوی اشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی بانی دارالعلوم دیوبند اور خلیل احمد انبیٹھوی کو اپنا رہبر و پیشوا جانتے مانتے ہیں۔ ان کے عقائد کے پابند ہیں‘ اور مولوی اشرف علی تھانوی و مولوی رشید احمد گنگوہی کے فضائل و کرامات برسرمنیر بیان کرتے ہیں‘ اور امام مذکور کو امارت شرعیہ بہارنے یہاں کا شہر قاضی بھی مقرر کر رکھا ہے۔ مذکورہ سوال پیش ضروری دریافت طلب ہے کہ مذکورہ اکابر اربعہ دیوبند کا شرع مطہرہ میں کیا مقام ہے‘ اور ان کو اپنا رہبر و پیشوا جاننا و ماننا اور ان کے فضائل و مناقب برسر منبر بیان کرنا اور ان کے عقائد کا پابند امام مذکور بنام مولوی عبدالرؤف کا شرع مطہرہ میں کیا مقام ہے؟ یہ سب بالتصریح تحریر فرمائیں تاکہ یہاں کے سنی عوام اپنے دین و ایمان کی حفاظت اس کی روشنی میں کریں۔
سوم(۳) کافروں کی فرضی سمادھی پر امام مذکورنے جا کر تلاوت قرآن شریف کی اور دعائے مغفرت بہ ہوش و حواس کی۔
چہارم(۴) مذکورہ حال کے سبب امام مذکور سے کچھ لوگ بدظن ہو کر ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے اور بعض لوگ جماعت کی فضیلت کی وجہ سے ان کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ جماعت اولیٰ ختم ہونے کے بعد جماعت ثانیہ جو سنی ہیں پڑھتے ہیں آیا یہ جماعت ثانیہ جائز ہے یا نہیں؟
پنجم(۵) امام مذکور کی بدعقیدگی کے سبب دریافت طلب امر یہ ہے کہ جماعت اولیٰ کس کی ہے؟ آیا امام مذکور کی ہو یا جو لوگ ان کے حال خراب کے سبب الگ بعد میں جماعت سے پڑھتے ہیں۔ یہ اذان و اقامت کر سکتے ہیں یا نہیں؟

الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب امام مذکور اگر مولوی اشرف علی تھانوی، قاسم نانوتوی، رشید احمد گنگوہی اور خلیل احمد انبیٹھوی کو اپنا رہبر و پیشوا مانتا ہے‘ اور ان کے فضائل و بزرگی کا قائل ہے تو اس کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ اس کی اقتداء میں نماز پڑھنے سے جماعت کی فضیلت نہیں حاصل ہوتی بلکہ سرے سے نماز ہی نہیں ہوتی پڑھنے والے سخت گنہگار ہوتے ہیں جو نمازیں اس کی اقتداء میں پڑھی گئیں ان نمازوں کوپھر سے پڑھنا فرض ہے۔ ایسے امام کی نماز نماز نہیں اور اس کی جماعت جماعت نہیں۔ لہٰذا جو سنی حضرات بعد میں جماعت کرتے ہیں یہی جماعت جماعت اولیٰ ہے۔ اگر اذان کسی ایسے آدمی نے پڑھی ہے جو سنی ہے‘ اور فاسق معلن نہیں ہے تو اس جماعت کے لئے اذان کا اعادہ نہ کیا جائے اور اگر دینے والا فاسق معلن ہے یا سنی نہیں ہے تو اذان کا اعادہ ضروری ہے‘ اور تکبیر کا اعادہ بہرصورت ضروری ہے۔ ھٰذا ماعندی والعلم عنداللّٰہ تعالٰی ورسولہٗ جل جلالہ وصلی المولیٰ علیہ وسلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۸؍ شوال ۱۳۸۹ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۹۲/۲۹۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top