اگر کسی نے اپنی بیوی کو ایسی کی تیسی میں گئی اور طلاق دی‘ طلاق دی‘ طلاق دی کہا تو کیا طلاق واقع ہوگی یا نہیں
مسئلہ: از شریف الدین ولد صغیر الدین کہاروں کا اڈا رائے بریلی
زید کی اپنی والدہ کے گھریلو معاملہ میں کافی بحث ہوتی رہی۔ محض یہ بحث زید اور اس کی بیوی سے تعلق رکھتی تھی زید کی والدہ نے جب زید کی بیوی کا نام لیا کہ تیری بیوی تو ایسی ہے۔ بس اتنی بات میں زید نے سخت غصے کی حالت میں کہا کہ بیوی اپنی ایسی کی تیسی میں گئی اور میں نے طلاق دی‘ طلاق دی‘ طلاق دی۔ زید نے اس موقع پر بیوی کا نام نہیں لیا اور نہ ہی بیوی موقع پر موجود تھی۔ زید کی بیوی اپنے میکے میں تقریباً پندرہ یوم ہوئے گئی ہوئی ہے۔ لہٰذا ایسی صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
الجواب: صورت مسئولہ میں اگر زید نے اپنی بیوی کا نام نہیں لیا مگر جب کہ اس نے یہ کہا کہ بیوی اپنی ایسی کی تیسی میں گئی اور میں نے طلاق دی تو قضائً وقوع طلاق کا حکم کریں گے اس لئے کہ قرینہ یہ ہے کہ اس نے اپنی بیوی ہی کوطلاق دی ہے فتاویٰ رضویہ جلد پنجم ص ۴۰۷ میں ہے: چوں لفظ از ہمہ وجہ اضافت تہی باشد آنگاہ بنگر ندا گرایں جاقرینہ باشد کہ بااور احج ترارادۂ اصنافت ست قضائً حکم طلاق کنند۔
نظراً الی الظاھر واللّٰہ یتولی السرائرا۔
اور غصہ میں بھی طلاق واقع ہو جائے گی بلکہ اکثر طلاق غصہ ہی میں دی جاتی ہے البتہ اگر شدت غیظ و جوش غضب اس حد کو پہنچ جائے کہ اس سے عقل زائد ہو جائے خبر نہ رہے کہ کیا کہتا ہوں اور کیا زبان سے نکلتا ہے تو بیشک یہ صورت ضرور مانع طلاق ہے اور اگر اس حالت کو نہ پہنچے تو صرف غصہ ہی ہونا شوہر کو مفید نہیں طلاق واقع ہو جائے گی۔ وھو تعالیٰ اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۸؍ محرم الحرام ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۲،ص:۱۲۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند