ایک مسجد میں خطبہ کی اذان داخل مسجد ہو رہی ہے یہ عمل کیسا ہے؟
کیا ایک شخص کی مرضی پر شریعت کے قانون کو قربان کیا جا سکتا ہے؟
مسئلہ: سیّد جاوید اشرف چشتی باری مسجد سلی گوڑی ٹاؤن۔ دارجلنگ (مغربی بنگال)
ایک مسجد میں خطبہ کی اذان داخل مسجد ہو رہی ہے۔ مسجد کے متولی، سب نمازی اور تمام اہل محلہ چاہتے ہیں کہ خطبہ کی اذان خارج مسجد ہو لیکن اگر امام صاحب راضی نہ ہوں تو کیا ایک شخص کی مرضی پر شریعت کے قانون کو قربان کیا جا سکتا ہے؟ جو فیصلہ ہو تحریر فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
الجواب: مسجد کے اندر اذان پڑھنا مکروہ و منع ہے جیسا کہ فتاویٰ قاضی خاں جلد اوّل مصری ص ۷۸ اور فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ص ۵۵ میں ہے: لایؤذن فی المسجد یعنی مسجد کے اندر اذان دینا منع ہے‘ اور طحطاوی علی مراقی الفلاح ص ۱۷ میں ہے: یکرہ ان یؤذن فی المسجد کما فی القھستانی عن النظم یعنی مسجد میں اذان دینا مکروہ ہے اسی طرح قہستانی میں نظم سے ہے‘ اور حضرت سائب رضی اللہ عنہ سے حدیث شریف مروی ہے:
قال کان یؤذن بین یدی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ علی باب المسجد وابی بکر و عمر۔
یعنی صحابی رسول حضرت سائب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر تشریف رکھتے حضور کے سامنے مسجد کے دروازہ پر اذان ہوتی اور ایسا ہی حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں بھی رائج تھا۔ (ابو داؤد شریف جلد اوّل ص ۱۶۲) معلوم ہوا کہ خطبہ کی اذان مسجد کے باہر پڑھنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کی سنت ہے‘ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین۔
یعنی میرے طریقے اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے پر تم لوگوں کو عمل کرنا لازم ہے۔ (احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، مشکوٰۃ ص ۳۰) لہٰذا خطبہ کی اذان کے بارے میں حضور اور ان کے خلفائے راشدین کے طریقے
پر عمل کیا جائے اگرچہ امام صاحب راضی نہ ہوں کہ سنت کے مقابلہ میں امام کی رضا کوئی چیز نہیں اور امام کو بھی اس سنت سے اعراض نہ کرنا چاہئے اس لئے کہ بخاری اور مسلم کی حدیث ہے: من رغب عن سنتی فلیس منی۔ یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص میرے طریقے سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں ہے مطلب یہ ہے کہ جو میرے طریقہ کو پسند نہ کرے وہ میرے راستہ پر نہیں ہے۔ (مشکوٰۃ شریف ص ۲۷) وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد امجدی
۲۹؍ ذی القعدہ ۱۴۰۱ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۱۷/۲۱۶)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند