مسافر حالت سفر کی قضا نمازیں کس طرح پڑھے گا
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
ایک شخص سفر کا ارادہ رکھتا ہے اور جہاں سے سفر کا ارادہ ہے وہاں سفر کرنے کے دو راستے ہیں ایک راستے سے اس سفر کی دوری تقریباً 70 کیلو میٹر ہے جب کہ دوسرے راستے سے اس جگہ کی دوری تقریباً 95 کیلو میٹر ہے اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہوگا آیا وہ قصر کرے یا نہیں دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص نے عشا کی اذان سنی تو وہ حالات اقامت میں تھا لیکن کسی مجبوری کی وجہ سے جب عشا کا وقت ختم ہو رہا تھا تو وہ اپنے گھر سے تقریباً 200 کیلو میٹر دور تھا تو اس صورت وہ اس عشا کی قضاء کس طرح ادا کرے پوری یا قصر کے ساتھ جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢مجسم رضا حبیبی
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
📚✒ مذکورہ بالا صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ 👇👇
👈(1)اگر کسی جگہ جانے کے دو راستے ہیں ایک سے مسافت شرعی سفر ہے اور دوسرے سے نہیں تو جس راستہ سے جائے گا اس کا اعتبار ہے اگر نزدیک والے راستے سے گیا تو مسافر نہیں اور دور والے راستہ سے گیا تو مسافر ہے اگرچہ دور والا راستہ اختیار کرنے میں اس کی صحیح غرض بھی نہ ہو
📗✒عالمگیری در مختار ردالمحتار بہار شریعت حصہ 4 ص 76
اس مسئلہ کو مندرجہ ذیل مثال سے سمجھیں
فرض کرو کہ زید اور بکر پوربندر سے دھوراجی گئے لیکن دونوں نے الگ الگ راستے اختیار کیے اور ان دونوں راستوں میں سے ایک چھوٹا اور دوسرا لمبا راستہ ہے مثلا زید نے اس راستہ کو اختیار کیا جو 70 کلومیٹر ہے اور بکر نے وہ راستہ اختیار کیا ہے جو 95 کلومیٹر ہے
اس صورت میں زید پر قصر نہیں اور بکر پر ہے حالانکہ دونوں ایک ہی شہر پوربندر سے چلے اور ایک ہی شہر دھوراجی گئے لیکن دونوں الگ الگ والے راستے اختیار کیے لہذا دونوں کے لیے الگ الگ حکم ہے زید مسافر کے حکم میں نہیں جبکہ بکر مسافر کے حکم میں ہے
لہذا مذکورہ بالا حوالہ سے معلوم ہوا کہ 🍁اگر مذکورہ بالا شخص نے وہ راستہ اختیار کیا جو 70 کلومیٹر ہے تو وہ شرعی مسافر نہیں ہے لہذا اس پر ضروری ہےکہ وہ اپنی پوری نمازیں پڑھیں اور قصر نہ کرے
🍁اگر اس نے 95 کلومیٹر والا راستہ اختیار کیا ہے تو وہ عند الشرع مسافر کی حکم میں ہے لہذا اس پر ضروری ہےکہ وہ اپنی نمازیں قصر پڑھیں
📗✒فتاوی رضویہ ج 3 ص 667
👈(2)وہ شخص مسافر کے حکم ہے
شرعا مسافر و شخص ہے جو ساڑھے 57 میل (تقریبا 92 کلومیٹر) کے فاصلے تک جانے کے ارادے سے اپنے مقام ا قامت مثلا شہر یا گاوں سے باہر ہوگیا۔
📗✒فتاوی رضویه ج 8 ص 270
📗✒الفتاوى الهندية (1 / 27):
“وأقرب الأقوال أن الميل وهو ثلث الفرسخ، أربعة آلاف ذراع، طول كل ذراع أربع وعشرون أصبعاً، وعرض كل أصبع ست حبات شعير ملصقة ظهر البطن
🤔محض نیت سفر سے مسافر نہ ہوگا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے شہر میں ہے تو شہر سے گاؤں میں ہے تو گاوں سے اور شہروانے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے متصل ہے اس سے بھی باہر آجائے۔
📗✒درمختار و ردالمحتار ج 2ص599
مسافر پر واجب ہے کہ نماز میں قصر کرے یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھے اس کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے
📗فتاوی عالمگیری
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے وَاِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ ق اِنْ خِفْتُمْ اَنْ يَّفْتِنَکُمُ الَّذِيْنَ کَفَرُوْا ط اِنَّ الْکٰفِرِيْنَ کَانُوْا لَکُمْ عَدُوًّا مُّبِيْنًاo
’’اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز میں قصر کرو (یعنی چار رکعت فرض کی جگہ دو پڑھو) اگر تمہیں اندیشہ ہے کہ کافر تمہیں تکلیف میں مبتلا کر دیں گے۔ بے شک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں۔‘‘
📗النساء، 4: 101
یہاں یہ بات کسی کے ذہن میں آسکتی ہے کہ آج کل تو سفر اتنا مشکل نہیں ہے اور نہ ہی اکثر کفار کی طرف سے تکلیف میں مبتلا کرنے کا ڈر ہوتا ہے پھر نماز قصر کیوں کی جاتی ہے؟ اس کا جواب درج ذیل حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنْ يَعْلَی بْنِ أُمَيَةَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ {لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَکُمُ الَّذِينَ کَفَرُوا} ]النساء، 4: 101[ فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اﷲِ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اﷲُ بِهَا عَلَيْکُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ.
’’حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے {اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز میں قصر کرو (یعنی چار رکعت فرض کی جگہ دو پڑھو) اگر تمہیں اندیشہ ہے کہ کافر تمہیں تکلیف میں مبتلا کر دیں گے} حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا۔ میں نے حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے (سفر میں تخفیف نماز کا) صدقہ کیا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کے صدقہ کو قبول کرو!‘‘
📗✒مسلم، الصحيح، 1: 478، رقم: 686، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
📗✒أحمد بن حنبل، المسند، 1: 25، رقم: 174، مصر: مؤسسة قرطبة
أبي داؤد، السنن، 2: 3، رقم: 1199، دار الفکر
📗✒ترمذي، السنن، 5: 242، رقم: 3034، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
📗✒ابن ماجه، السنن، 1: 339، رقم: 1065، بيروت: دار الفکر
🏮مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ مسافر سفر کی حالت میں نمازوں کی قصر کرےگا
اور رہی بات نماز عشاء کی اگر اس نے عشاء کی نماز وقت عشاء میں نہیں ادا کی ہے تو اس پر ضروری ہےکہ اس کی قضا پڑھے
🍍ردالمحتار میں ہے
اگر حالت سفر کی قضا نماز حالت اقامت میں پڑھیں گے تو قصر ہی پڑھیں گے اور حالت اقامت کی قضا نماز سفر میں قضا کریں گے تو پوری پڑھیں گے یعنی قصر نہیں کریں گے
📗✒ردالمحتار ج 2 ص 650
لہذا حالت سفر کی قضا نمازیں حالت اقامت میں ہو یا حالت سفر میں ہو قصر ہی کرے گا
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـ*
بتاریخ ۴/ ڈسمبر بروز بدھ ۲۰۱۹/ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
✅الجواب’ ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد اسلام خان رضوی مصباحی صاحب قبلہ صدر المدرسین مدرسہ گلشن رضا کولمبی ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
✅ذالک ھوالحق وبالقبول احق محمد شاھد رضا صدیقی قادری رضوی غفرلہ ولابویہ خادم مدرسہ قادریہ ریاض البنات نرسی ضلع ناندیڑ مھاراشٹر انڈیا
✅الجواب’ ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
ماشاء اللہ سبحان اللہ بہت عمدہ جوابــــ
✔الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح فقط محمدامجدعلی نعیمی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁