بریلوی کوئی فرقہ نہیں قدیم مسلک اہلسنت کا ترجمان ہے۔

بریلوی کوئی فرقہ نہیں قدیم مسلک اہلسنت کا ترجمان ہے۔

——–//_*”تحریر _*—————————–
_*محمد طاہرالقادری کلیم فیضی بستوی _*،سربراہ اعلیٰ مدرسہ انوار الاسلام
قصبہ سکندرپور
ضلع بستی
یوپی ،،

_______________”ہم افراد اہلِ سنت صحیح طریقے سے
لوگوں کو باور نہیں کرپاتے ہیں _’
ہاں کوئی بھی شخص غلط فہمی میں نہ رہے  _*”البریلویہ _*_یامسلک اعلیٰ حضرت کوئی نیا یا الگ فرقہ نہیں ہے بلکہ “قدیم مسلک اہلسنت والجماعت کا ترجمان ہے ،اور یہ وہی جماعت ہے جو” صحابہ کرام تابعین و تبع تابعین اور بزرگان دین و علماء ربانیین “سے چل کر ہم تک پہنچی ہے ،

کوئی شخص بھی نہ یہ سوچے نہ خیال کرے کہ یہ” وہابی ،دیوبندی” قادیانی” وغیرہ کی طرح ایک نیا فرقہ ہے ،
_*”مسلک اعلیٰ حضرت*_ “_____جماعت اہل سنت کا _*”ٹریڈ مارک*_ ( پہچان)ہے،
اور بعینہ مسلک امام اعظم ابوحنیفہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
چونکہ بعض فرقے “مسلک امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ سے منسلک ہیں مگر ان کا عقیدہ باطل ہے اور وہ گمراہ وگمراہ گر ہیں مثلاً دیوبندی ندوی سلفی وغیرہ :،
لیکن مسلے مسائل میں یہ بھی حنفی ہیں اور سرکار امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مقلد ہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”بایں سبب ہمارے اسلاف واکابر علماء کرام نے ان بد عقیدوں سے امتیاز کے لئے “مسلک اعلیٰ حضرت” بطور امتیاز و پہچان کہنا شروع کیا ،
اور یہی مناسب تھا اس لیے کہ “اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان نے ہی
ان بد عقیدوں کے ناپاک اور گستاخ نظریات کا کھل کر تعارف کروایا اور “حق و باطل کے درمیان ایک موٹی اور مضبوط لکیر کھینچی اور حد قایم فرمایا ،
اسی لئے بدعقیدہ وہابی ودیو بندی وغیرہ” اعلیٰ حضرت عظیم البرکت سے کچھ زیادہ ہی چڑھ اور جلن رکھتے ہیں ،
ورنہ یہ خبثاء زمانہ عرب وعجم کے بسنے والے سیدھے سادھے مسلمانوں کے اعتقاد کا رخ “توحید کی آڑ میں  تعظیم رسول سے  موڑ رہے تھے ،
مگر صحیح وقت پر ہمارے سرکار اعلیٰ حضرت نے بہت سے مسلمانوں کو بد عقیدگی کے دلدل میں گرنے سے بچایا اور ان کے ایمان کی محفاظت فرمائی اور ان گمراہوں سے دور رہنے کی سختی سے تاکید وتنبیہ فرمای  _: اسی سبب سے امام اہلسنت اعلیٰحضرت “وہابیوں , دیوبندیوں کی نظر کا کانٹا بن گئے ،،
______________”اور وہابیوں ودیو بندیوں نے سنیوں کو بدنام کرنے کے لئے ایسی خطرناک چال چلی کہ” اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کو ایک نئے فرقے یعنی _*”البریلویہ _*,کا بانی قرار دے کر دنیا بھر میں اس طور پر تعارف کروایا اور بد نام کر نے کی ناکام کوشش کی ،
“ایک موقع پر”سعودیہ عربیہ میں خود حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ “بریلوی “فرقے سے تعلق رکھتے ہیں ؟
تو حضرت موصوف نے بہت ہوشیاری سے جواب دیا کہ نہیں ہم بریلوی” نہیں بلکہ مسلک حق اہلسنت سے وابستہ ہیں ،
“آج سنی عوام کو سلیقے اور آسان زبان میں سمجھانے اور بتانے کی ضرورت ہےکہ ،
_*”مسلک اعلیٰ حضرت _*, کوئی نیا فرقہ نہیں ہے بلکہ یہ وہی مسلک و جماعت ہے جو ہمارے اسلاف کے طور و طریقے اور طرزِ عمل پر ہے ،
اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے فرمان _*”ما انا علیہ واصحابی _*, کے مصداق ہے ،
کیونکہ وہابی ودیو بندی نا خواندہ وکم خواندہ “سنی مسلمانوں کو مسلسل ورغلانے میں مصروف ہیں ،
اور یہی وجہ ہے کہ دور رواں میں صلح کلیت کا رجحان بڑی تیزی سے عام ہورہاہے ،
اور لوگ بد عقیدہ ہورہے ہیں اس لئے ایک ایک “سنی عالمِ دین کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے سنی عوام کو
بد عقیدوں کے دام فریب سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں ،
اور آپسی جھگڑا و لڑائی بعض و عناد اور افتراق وانتشار سے اجتناب کریں ،___________________!

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top