بندوں کے آسمانی امتحانات

بندوں کے آسمانی امتحانات

اللہ تعالی اپنے بندوں کو مختلف طریقوں سے آزماتا ہے۔اگر بندہ اس آزمائش وامتحان میں کامیاب ہو جائے تو اس کا نیک بدلہ دنیا میں بھی ملتا ہے اور آخرت میں بھی۔
اول(1)ایک مالدار آدمی ہے جس کے پاس دس کروڑ روپے ہیں۔دس کروڑ کی زکات پچیس لاکھ ہوتی ہے۔بندہ یہ دیکھ کر گھبرا جاتا ہے کہ ہمیں پچیس لاکھ رقم راہ خدا میں خرچ کرنا ہے٫پھر شیطان بھی اسے ورغلاتا اور بہکاتا ہے۔انجام کار بندہ ٹال مٹول کرنے لگتا ہے۔در حقیقت ایسے موقع پر بندہ کو پچیس لاکھ پر نظر جمانا غلط ہے۔اسے دس کروڑ کو دیکھنا چاہئے اور اپنے اوپر اللہ تعالی کے فضل واحسان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پچیس کی بجائے پچاس لاکھ راہ خدا میں خرچ کرنے کی ہمت کرنی چاہیے,تاکہ اللہ تعالی اس پر اپنا فضل واحسان دگنا کر دے اور مزید نعمتوں وبرکتوں سے سرفراز فرمائے۔
دوم(2)ایک غریب آدمی ہےجس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔کوئی روزگار میسر نہ ہونے کے سبب وقتی طور پر گھر میں فاقوں کی نوبت آ چکی ہے۔بندہ فاقہ کشی سے گھبرا کر چوری کرنے کا ارادہ کرتا ہے اور شیطان بھی اسے بچوں کی دہائی دے کر ورغلاتا اور بہکاتا ہے۔در اصل ایسے موقع پر بندہ کو اللہ تعالی کی وہ نعمتیں یاد کرنی چاہیے جو اسے اللہ تعالی نے عطا فرمائی ہیں۔مثلا صحت وتندرستی,آل واولاد٫رہنے کا مکان ودیگر بے شمار نعمتیں.
جب بندہ  اللہ تعالی کی عظیم نعمتوں پر نظر کرے گا تو طاعت الہٰی کا جذبہ پیدا ہو گا اور خود کو گناہوں سے محفوظ رکھ سکے گا۔وقتی فاقہ کشی کو دور کرنے کے واسطے کسی سے قرض لے سکتا ہے یا اپنی کوئی جائیداد بیچ کر بھی گھر چلا سکتا ہے۔آج اس نے چوری کر لی اور کل ہی اسے روزگار مل گیا تو سوائے افسوس کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔
اللہ تعالی اپنے بندوں کی آزمائش فرماتا ہے۔بندوں کو آسمانی امتحانوں میں ثابت قدم رہنا ہے اور سکھ دکھ میں طاعت الہٰی کو مد نظر رکھنا ہے۔

طارق انور مصباحی
جاری کردہ:23:ستمبر 2023

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top