بنگلہ میں قرآن شریف چھپانا جائز ہے یا نہیں؟
اگر کوئی شخص ق کو ک، ش کو س اور الحمد کو الھمد پڑھے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
اگر کوئی اللہ اکبر کو اللہ اکبار کہے تو کیا حکم ہے؟
مسئلہ: از محمد فاروق القادری جل ہری مسجد موضع جل ہری۔ پوسٹ سنا باند ضلع بان کوڑا (بنگال)
بنگلہ میں قرآن شریف چھپانا جائز ہے یا نہیں؟ اور ایک شخص جو ق، ک، ش، س اور الحمد کو الھمد پڑھتا ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اللہ اکبر، اللہ اکبار کہنے والے کے لئے کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا۔
الجواب: قرآن مجید کا ترجمہ بنگلہ وغیرہ میں چھپانا تو جائز ہے۔ لیکن اس کے اصل عربی متن کو بنگلہ میں لکھانا اور چھپانا جائز نہیں‘ اور شخص مذکور اگر ش، ق اور ح کی ادائیگی پر بالفعل قادر ہے مگر اپنی لاپرواہی سے حروف کو صحیح ادا نہیں کرتا تو خود اس کی نماز باطل اور اس کے پیچھے دوسروں کی نماز بھی باطل‘ اور اگر بالفعل حروف کی ادائیگی پر قادر نہیں اور صحیح پڑھنے کے لئے جان لڑا کر کوشش بھی نہ کی تو اس صورت میں بھی اس کی اور اس کے پیچھے دوسروں کی نماز نہیں ہو گی‘ اور اگر برابر حددرجہ کی کوشش کئے جا رہا ہے مگر کسی طرح صحیح حروف کو ادا نہیں کر پاتا تو اس کا حکم مثل امی کے ہے کہ اگر کسی صحیح پڑھنے والے کے پیچھے نماز مل سکے مگر وہ تنہا پڑھے یا امامت کرے تو نماز باطل ہے البتہ اگر رات دن برابر تصحیح حروف میں کوشش کرتا رہے‘ اور امید کے باوجود طول مدت سے گھبرا کر نہ چھوڑے اور الحمد شریف جو واجب ہے اس کے علاوہ شروع نماز سے آخر تک کوئی ایسی آیت یا سورہ نہ پڑھے کہ جن کے حروف ادا نہ کر پاتا ہو بلکہ ایسی سورتیں اور آیتیں اختیار کرے کہ جن کے حروف کی ادائیگی پر قادر ہو اور کوئی شخص صحیح پڑھنے والا نہ مل سکے کہ جس کی وہ اقتداء کرے اور جماعت بھر کے سب لوگ اسی کی طرح ق کو ک، ش کو س اور ح کو ہ پڑھنے والے ہوں تو جب تک کوشش کرتا رہے گا اس کی نماز بھی ہو جائے گی اور اس کے مثل دوسروں کو بھی اس کی پیچھے ہو جائے گی‘ اور جس دن امید کے باوجود تنگ آ کر کوشش چھوڑ دے یا صحیح القراء ت کی اقتداء ملتے ہوئے خود امامت کرے یا نتہا پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے اور اس کے پیچھے دوسروں کی بھی باطل یہی قول مفتیٰ بہ ہے‘ اور اللہ اکبر کو اللہ اکبار پڑھنے والے کی نہ اپنی نماز ہو گی نہ اس کے پیچھے دوسروں کی۔ درمختار مع ردالمحتار جلد اوّل ص ۳۹۱ میں ہے:
لایصح اقتداء غیر الالثغ بہ علی الاصح وحرر الحلبی وابن السحنہ انہ بعد بذل جھدہ دائما احتما کالامی فلایؤم الامثلہ ولاتصح صلاتہ اذا امکنہ الاقتداء بمن یحسنہ او ترک جھدہ اووجد قدر الفرض مما لالثغ فیہ ھٰذا ھو الصحیح المختار فی حکم الالثغ و کذا من لایقدر علیالتلفظ بحرف من الحروف ا ھ ملخصًا‘ اور ردالمحتار جلد اوّل ص ۴۹۲ پر ہے: من لایقدر علیٰ التلفظ بحرف من الحروف کالرھمن الرھیم والشیتان الرجیم والآلمین وایاک نابد وایاک نستئین السرات انأمت فکل ذٰلک حمکہ مامن بذل الجھد دائما والا فلا تصح الصلٰوۃ بہ۔ اھ ملتقطا اور درمختار مع شامی جلد اوّل ص ۳۲۳ میں ہے: اذا مد احد الھمزتین مفسد وتعمدہ کفرو کذا الباء فی الاصح۔ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۹؍ جمادی الاخریٰ ۱۴۰۱ھ