بیوہ عورت شادی کب کرے گی؟
BEWA AURAT SHADI KAB KARE GI?
बेवा औरत शादी कब करेगी?
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*مفتی جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی صاحب قبلہ*
*آپ خیریت سے ہیں*
* حضور سوال یہ ہے کہ
شوہر کا انتقال ہوگیا اور بیوی دوسرا نکاح کرنا چاہتی ہے اب کتنے دن کے بعد بیوہ نکاح کرسکتی ہے جلد سے جلد جواب دیں ارجنٹ سے ارجنٹ
قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
سائل:حضرت حافظ و قاری محمد یوسف رضا پنجاری* *مقام و پوسٹ مانجرم* *تعلقہ نائیگاوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا*
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
مذکورہ بالا صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ
بیوہ عورت ایام عدت پورے کرنے کے بعد شادی کرسکتی ہے لہذا بیوہ عورت کے عدت کی دو صورتیں ہیں
(1)ایسی بیوہ عورت جو حاملہ ہو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ یعنی بچے کی پیدائش ہونے پر بیوہ کی عدت مکمل ہو جائے گی۔ خواہ بچہ شوہر کے فوت ہونے کے دوسرے دن پیدا ہوجائے یا چھ ماہ بعد، حاملہ عورت کی عدت بچے کی پیدائش پر مکمل ہوگی۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا یعنی اور تمہاری عورتوں میں جنہیں حیض کی امید نہ رہی اگر تمہیں کچھ شک ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی جنہیں ابھی حیض نہ آیا اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جَن لیں اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے کام میں آسانی فرمادے گا،
(پ 28 سورہ طلاق آیت مبارکہ 4)
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا : جب یہ آیت نازل ہوئی :-
(شعیب کا پورا نام ہے، محمد بن عبد اللہ بن عمر العاص، گویا عمرو بن شعیب اپنے والد محمد بن عبد اللہ سے اور محمد بن عبد اللہ اپنے دادا حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالی عنہم سے روایت کرتے ہیں۔
(تدریب الراوی ص ٣٠٤، درالکتاب العربی، بیروت، ١٤٢٤ ھ)
واولات الاحمال اجلہن ان یضعن حملہن
تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ آیت مطلقہ کی عدت کے بارے میں ہے یا بیوہ کی عدت کے بارے میں ؟ تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دونوں کے بارے میں ہے، اور سبیعہ بنت الحارث نے روایت کیا ہے کہ ان کے شوہر کی موت کے بیس اور کچھ دنوں کے بعد ان کو نکاح کرنے کی اجازت دے دی۔-
(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٤٩٠٩،)
(صحیح مسلم رقم الحدیث ١٤٨٥، )
(سنن ترمذی رقم الحدیث : ١١٩٤)
مذکورہ بالا آیتِ مقدسہ و حدیث مبارکہ کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔
(2)اور ایسی بیوہ عورت جو حاملہ نہ ہو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ یعنی اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں تو جب ان کی عدت پوری ہوجائے تو اے والیو! تم پر مواخذہ نہیں اس کام میں جو عورتیں اپنے معاملہ میں موافق شرع کریں ، اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے
(پ 2 سورہ بقرہ آیت مبارکہ 234)
سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
اس ایت میں فوت شدہ ادمی کی بیوی کی عدت کا بیان ہے کہ فوت شدہ کی بیوی کی عدت 4ماہ 10دن ہے۔ یہ اس صورت میں ہے جب شوہر کا انتقال چاند کی پہلی تاریخ کو ہوا ہو ورنہ عورت 130دن پورے کرے گی۔
(فتاوی رضویہ ج 13 ص 295/294)
فقہاء کرام فرماتے ہیں:
عدة الحرة فی الوفة اربعة اشهر و عشرة ايام سواء کانت مدخولاً بهاء او لا مسلمة او کتابية.یعنی (اگر حاملہ نہ ہو تو) آزاد بیوہ عورت کی عدت چار ماہ دس دن ہے، برابرا ہے کہ وہ مدخول بہا ہو یا نہ ہو مسلمان ہو یا کتابیہ ہو۔
(علاء الدين الکاساني، بدائع الصنائع، ج3: ص92، دارالکتاب العربي، بيروت)
(الشيخ نظام و جماعة من علماء الهند، الفتاویٰ الهندية، ج1: ص529، دارالفکر، بيروت)
معلوم ہوا کہ آزاد بیوہ غیر حاملہ کی عدت چار ماہ دس دن ہے، خواہ رخصتی ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو ہر حال میں عدت یہی ہوگی۔
لہٰذا مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ بیوہ عورت کی عدت دو طرح کی ہے:
ایسی بیوہ جو حاملہ ہو اس کی عدت وضع حمل ہے۔
ایسی بیوہ جو حاملہ نہ ہو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند ـبتاریخ ۲/ جنوری بروز جمعرات ۲۰۲۰ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁