تبلیغی جماعت کے اجتماع جلسوں اور چلوں میں جانے والوں کے متعلق حکم شرعی کیا ہے؟ TABLIGI JAMAA,AT KE IJTEMA JALSON AUR CHILLON MEN JAANE WALON KE MUTALIQ HUKME SHARA,I KYA HAI? तब्लिगी जमाअत के इज्तेमा जलसों और चिल्लों में जाने वालों के मुतअल्लिक हुक्मे शरई क्या है?

 تبلیغی جماعت کے اجتماع جلسوں اور چلوں میں جانے والوں کے متعلق حکم شرعی کیا ہے؟

TABLIGI JAMAA,AT KE IJTEMA JALSON AUR CHILLON MEN JAANE WALON KE MUTALIQ HUKME SHARA,I KYA HAI?
तब्लिगी जमाअत के इज्तेमा जलसों और चिल्लों में जाने वालों के मुतअल्लिक हुक्मे शरई क्या है?
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ھذا میں کہ جو عوام تبلیغی جماعت کے اجتماع جلسوں اور چلوں میں شرکت کرتے ہیں ان کے متعلق حکم شرعی کیا ہے قرآن و احادیث کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہو گی۔
(سائل:غلام معین الدین رضوی سلطان پوری الھند )
باسمه تعالی و تقدس”
الجواب بعون الملک الوهاب
تبلیغی جماعت کے اجتماع جلسوں اور چلوں میں جانے والوں کے متعلق حکم شرعی یہ ہے کہ ان کے تمام دینی و دنیاوی تمام کاموں میں شریک ہونا شرعا ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔
حدیث میں ہے:’’ایاکم وایاھم لایضلونکم ولا یفتنونکم‘‘
’’اُن سے دور رہو۔انہیں خود سے دُوررکھو،کہیں تمہیں گمراہ نہ کردیں اور فتنے میں نہ ڈال دیں‘‘۔
[مشکوٰۃ شریف، باب الاعتصام بالسنۃ،ص۲۸،مجلس برکات،مبارکپور]
اور جب ان سے ادنیٰ میل جول حرام ہے تو ان کے اجتماع جلسوں اور چلوں میں جانا کس درجہ حرام ہوگا؟ضرور یہ حرام اشد حرام بد کام کفر انجام ہے۔حدیث میں ہے:
’’من کثّرسواد قوم فھو منھم‘‘ ’’جو جس قوم کی تعداد بڑھائے وہ انہیں میں سے ہے‘‘۔
[کنزالعمال،باب الاکمال فی الترغیب فی الصحبۃ،مؤسسۃ الرسالہ،حدیث۱۹۸۹؍۲۴۷۳۵]
اگر کوئی سنی صحیح العقیدہ رکھنے والا ان کے مکر و فریب دجل و دغا اور جماعت والوں کی ریاکاری اور مکاری کے باعث ان کے جال میں پھنس گیا اور ان کے اجتماع جلسوں اور چلوں میں شرکت کی تو اس پر توبہ و استغفار لازم ہے اور جس نے اس جلسے اجتماع اور چلوں میں کسی کفری قول یا فعل کو دانستہ مقرر رکھا ہو اس پر تجدید ایمان و تجدید نکاح اور بیعت کرے۔
فقیہ اسلام قاضی القضاۃ فی الھند تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ دیوبندی تبلیغی مودودیوں کے جلسوں میں جانے والوں کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ:
سُنّیوں پر لازِم ہے کہ وہ ان کے جلسوں سے دُور رہیں اور جو ان کے جلسوں میں شریک ہوئے،ان پر توبہ لازم ہے اور جنہوں نے اس جلسے میںکسی کفری قول یا فعل کو دانستہ مقرررکھا ہو، ان پر تجدید ایمان بھی لازم ہے۔بیوی والے ہوں تو تجدید نکاح بھی کرلیں۔
(فتاوی تاج الشریعہ،ج:۲،ص:۳۸۹،کتاب العقائد)
کتبہ:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند 

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top