جس عیدگاہ ہے میں دیوبندی عقیدے کا امام نماز پڑھاتا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو پھر ہم لوگ کیا کریں؟

جس عیدگاہ ہے میں دیوبندی عقیدے کا امام نماز پڑھاتا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو پھر ہم لوگ کیا کریں؟

مسئلہ: از عبدالرشید جام محلہ بھساول ضلع جلگاؤں (مہاراشٹر)
ہمارے یہاں ایک ہی عیدگاہ ہے جس میں دیوبندی عقیدے کا امام نماز پڑھاتا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو پھر ہم لوگ کیا کریں؟

الجواب: دیوبندی عقیدے والے اپنے خیالات فاسدہ اور عقائد باطلہ کے سبب کم ازکم گمراہ و بدمذہب ضرور ہیں‘ اور ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جیسا کہ حضرت علامہ حلبی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
: یکرہ تقدیم المبتدع لانہ فاسق من حیث الاعتقاد وھو اشد من الفسق من حیث العمل لان الفاسق من حیث العمل یعترف بانہ فاسق ویخاف ویستغفر بخلاف المبتدع والمراد بالمتبدع من یعتقد شیئا علیٰ خلاف ما یعتقدہ اھل السنۃ (غنیہ ص ۴۷۰)
لہٰذا آپ لوگ دیوبندی امام کے نماز پڑھانے سے پہلے یا بعد اسی عیدگاہ میں عید کی نماز الگ پڑھیں۔ اگر مخالفین روکیں اور عیدگاہ میں نہ پڑھنے دیں تو مسجد میں پڑھیں۔ وھو تعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۴؍ ذی القعدہ ۱۴۰۲ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۱۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top