جو امام سجدہ میں انگلیوں کا پیٹ زمین سے نہ لگائے تو اس کے متعلق حکم شرعی کیا ہے؟

جو امام سجدہ میں انگلیوں کا پیٹ زمین سے نہ لگائے تو اس کے متعلق حکم شرعی کیا ہے؟

مسئلہ: از محمد اسلم اسلام پورہ بھیمڑی ضلع تھانہ۔
ہماری مسجد کے امام صاحب سجدہ کرتے وقت اپنے پیر کی انگلیوں کے پیٹ زمین پر نہیں لگاتے میں نے ان سے بارہا کہا کہ آپ کی انگلی برابر نہیں لگتی لیکن وہ نہیں مانتے وہ کہتے ہیں کہ سجدہ کی حالت میں پیر کی صرف ایک انگلی زمین پر لگی رہے تو کافی ہے نماز ہو جائے گی امام صاحب یہ بھی فرماتے ہیں کہ تم جو انگلیوں کا پیٹ لگنا ضروری سمجھتے ہو۔ ایسا کہاں لکھا ہے میں نے عرض
کیا جناب بہار شریعت حصہ سوم میں شاید لکھا ہوا ہے۔ اتنا بتانے پر بھی وہ باز نہیں آتے تو ایسے امام کی اقتداء میں نماز ادا ہو جائے گی یا نہیں؟

الجواب: ہدایہ جلد اوّل زیر بیان سجدہ ص ۷۶ میں ہے: یوجہ اصابع رجلیہ نحو القبلۃ یعنی نمازی سجدہ کرتے وقت اپنے دونوں پاؤں کی سب انگلیوں کا رخ قبلہ کی جانب کر دے اور یہ بالکل واضح مطابق مشاہدہ ہے کہ جب تک سب انگلیوں کا پیٹ زمین سے نہ لگا دیا جائے اس وقت تک انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف نہ ہو گا۔ اعلیٰ حضرت شیخ الاسلام شاہ احمد رضا رضی اللہ عنہ فتاویٰ رضویہ جلد اوّل کتاب الطہارات باب المیاہ ص ۵۵۶ میں تحریر فرماتے ہیں: ’’سجدہ میں فرض ہے کہ کم از کم پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگا ہو‘ اور ہر پاؤں کی اکثر انگلیوں کا پیٹ زمین پر جما ہونا واجب ہے ا ھ۔ اور حضرت صدر الشریعہ مولانا امجد علی صاحب علیہ الرحمۃ بہار شریعت جلد سوم ص ۸۶ میں تحریر فرماتے ہیں: ’’سجدہ میں دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا سنت ہے‘ اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا واجب اور دسوں کا قبلہ رو ہونا سنت‘‘ اھ۔ ان حوالہ جات کی روشنی میں ثابت ہو گیا کہ امام صاحب جس کا یہ کہنا کہ ’’سجدہ میں پیر کی صرف انگلی زمین پر لگی رہے تو کافی ہے نماز ہو جائے گی‘‘ صحیح نہیں ہے۔ سائل کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ امام صاحب کے سامنے ان حوالوں کو پیش کرے امید یہی ہے کہ اما م صاحب صحیح مسئلہ سے آگاہ ہو جائیں گے تو اس پر ضرور عمل کریں گے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امام صاحب کو سائل کے مسئلہ بتانے پر اطمینان نہیں ہوا۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ امامت کی ذمہ داری کو انھوں نے محسوس نہ کیا۔ ان کو تو چاہئے تھا کہ نماز کے فرائض و واجبات اور سنن کی پوری پوری معلومات حاصل کر کے ان کی پابندی کرتے۔ اب اگر امام صاحب اس مسئلہ کو تسلیم کر کے سجدہ میں اپنے ہر پاؤں کی کم از کم تین تین انگلیوں کا پیٹ زمین پر جماتے رہیں تو ان کی اقتدا میں نماز ہو جائے گی جب کہ کوئی دوسری چیز مانع جواز نہ ہو‘ اور اگر معاذ اللہ امام صاحب اس مسئلہ پر عمل کرنے کو تیار نہ ہوں تو ان کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں۔ وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم۔

کتبہ: بدر الدین احمد الرضوی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۱۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top