جو حالت سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں میں سے کم سے کم تین انگلیوں کے پیٹ زمین سے نہ لگائے۔جو قمیص یا کرتے کے بوتام خصوصاً سب سے اوپر والا حالت نماز میں کھلا رکھے۔جس قمیص یا کرتے کی آستین بوتام دار ہو حالت نماز میں اس کے بوتام نہ لگائے۔حالت نماز میں چین والی گھڑی باندھے۔جو شخص دیوبندی عقیدہ والوں سے سلام کرے بلکہ کبھی کبھی ایسوں کے پیچھے نماز بھی ادا کر لے۔

جو حالت سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں میں سے کم سے کم تین انگلیوں کے پیٹ زمین سے نہ لگائے۔
جو قمیص یا کرتے کے بوتام خصوصاً سب سے اوپر والا حالت نماز میں کھلا رکھے۔
جس قمیص یا کرتے کی آستین بوتام دار ہو حالت نماز میں اس کے بوتام نہ لگائے۔
حالت نماز میں چین والی گھڑی باندھے۔
جو شخص دیوبندی عقیدہ والوں سے سلام کرے بلکہ کبھی کبھی ایسوں کے پیچھے نماز بھی ادا کر لے۔

اول(۱) حالت سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں میں سے کم سے کم تین انگلیوں کے پیٹ زمین سے نہ لگائے۔
دوم(۲) قمیص یا کرتے کے بوتام خصوصاً سب سے اوپر والا حالت نماز میں کھلا رکھے۔
سوم(۳) جس قمیص یا کرتے کی آستین بوتام دار ہو حالت نماز میں اس کے بوتام نہ لگائے۔
چہارم(۴) حالت نماز میں چین والی گھڑی باندھے۔
پنجم(۵) دیوبندی عقیدہ والوں سے سلام کرے بلکہ کبھی کبھی ایسوں کے پیچھے نماز بھی ادا کر لے۔

الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب (۱) اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں: ہر پاؤں کی اکثر (یعنی تین تین) انگلیوں کا پیٹ زمین پر جما ہونا واجب ہے (فتاویٰ رضویہ جلد اوّل ص ۵۵۶) اور حضرت صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: سجدہ میں ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کا پیٹ لگنا واجب ہے (بہار شریعت جلد سوم ص ۲۷۹) لہٰذا جو شخص حالت سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں سے کم سے کم تین انگلیوں کا پیٹ زمین سے نہ لگائے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اور خود اس کی نماز بھی مکروہ تریمی واجب الاعادہ ہے۔ وھو تعالٰی اعلم۔
دوم(۲) قمیص یا کرتے کے اگر اتنے بٹن لگا لئے کہ سینہ ڈھک گیا اور اوپر کا بٹن نہ لگانے کے سبب گلے کے پاس کا خفیف حصہ کھلا رہا تو حرج نہیں (فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۴۴۷) اور اگر سینہ کھلا رہا تو مکروہ اور ظاہر کراہت تحریمی ہے(بہار شریعت حصہ سوم ص ۱۶۶) اور اس صورت میں امام و مقتدی اور منفرد سب پر نماز کا اعادہ واجب ہے: لان کل صلاۃ اریت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا (درمختار) وھو اعلم۔
سوم(۳) جس قمیص کی آستین بٹن والی ہو اور بٹن نہ لگائے تو نماز مکروہ ہو گی اور ظاہر کراہت تنزیہی۔ فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۴۳۸ میں ہے: اگر آستینوں میں ہاتھ ڈالے اور بند نہ باندھے تو خلاف معتاد ضرور ہے۔ ہاں امام جعفر ہندوانی نے اس صورت کو مشابہ سدل ٹھہرا کر فرمایاکہ برا کیا ۔ا ھ۔ وھو اعلم۔
چہارم(۴) اعلیٰ حضرت احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان احکام شریعت حصہ دوم میں تحریر فرماتے ہیں: گھڑی کی زنجیر سونے چاندی کی مرد کو حرام اور دھاتوں کی ممنوع ہے‘ اور جو چیزیں ممنوع کی گئی ہیں ان کو پہن کر نماز اور امامت مکرہ تحریمی ہیں۔اھ۔
پنجم(۵) ایسے شخص کے پیچھے بھی نماز پڑھا جائز نہیں ہے۔ وھو اعلم بالصواب۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۸؍ ذی اللقعدہ ۱۴۰۰ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۷۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top