جو طلاق لیے بغیر لڑکی دوسری جگہ بھیجے اس کی امامت کیسی؟
مسئلہ: از رمضان علی۔ محمد چھیدی وغیرہم پٹھانہ جوت مہراج گنج (ترائی) گونڈہ
زید ایک مسجد کا امام ہے‘ اور اس کے ساتھ ساتھ ایک مدرسے کا مدرس بھی ہے۔ زید کے بھائی خالد کی باکرہ لڑکی کانکاح حامد کے ساتھ ہوا تھا مابین زوجین غیرمعمولی کشیدگی کی بنیاد پر ناراضگی بڑھتی گئی اور زید نے اپنے بھائی کی لڑکی کو حامد کے طلاق دیئے بغیر دوسری جگہ شادی کر دی‘ اور وہاں بھیج دیا۔ اب ایسی صورت میں زید قابل امامت ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو مقتدیوں کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟
الجواب: زید نے اگر واقعی اپنے بھائی کی منکوحہ لڑکی کی شادی بغیر طلاق دوسری جگہ کر دی تو وہ شخص سخت گنہگار، مستحق عذاب نار فاسق معلن اور دیوث ہے وہ ہرگز قابل امامت نہیں۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔ اس واقعہ کے بعد جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی گئیں ان سب کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ درمختار مع شامی جلد اوّل ص ۳۰۷ میں ہے: کل صلٰوۃ ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا۔ وھو تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۸؍ ذی الحجہ ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۲۰)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند