جو علماء کی بات مانے گا سیدھا جہنم میں جائے گا یہ کہنا کیسا ہے؟
مسئلہ: از محمد ہارون خاں مدرسہ اسلامیہ ہراپٹی مہنداوں
زید نے برسرعام چائے کی دوکان پر بہت سے لوگوں کی موجودگی میں دوران بحث و گفتگو حسب ذیل الفاظ کہے: علماء کی بات جو مانے گا سیدھا جہنم میں جائے گا۔ بعد میں جب کچھ لوگوں نے زید سے کہا: تمہارا ایسا کہنا ٹھیک نہیں ہے تو اس نے کہا کہ میں بالکل ٹھیک کہہ رہا ہوں‘ سوچ سمجھ کر کہہ رہا ہوں۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ شخص مذکور پر ازروئے شرع کیا حکم لاگو ہوتا ہے۔ اس اصرار پر اس کا نکاح باقی رہا یا نہیں؟
الجواب: زید جھوٹا، شدید فاسق، فتنہ پرور، فساد انگیز اور موذی ہے۔ اس پر توبہ و استغفار واجب ہے۔ جن مسلمانوں کے سامنے اس نے یہ ملعون جملہ کہا ان سے معافی مانگے اگر بیوی رکھتا ہو تو تجدید نکاح بھی کرنا مناسب ہے۔ مسلمانو ںپر فرض ہے کہ جب تک زید توبہ و استغفار نہ کرے اس وقت تک اس کے ساتھ اسلامی تعلقات قائم نہ رکھیں۔ پنچایت کر کے اس کے بارے میں قطع تعلقی کا اعلان کر دیں۔ لیکن اگر زید کا مذکورہ بالا جملہ خاص علمائے سوء یعنی باطل پرست مولویوں کے بارے میں ہے تو اس پر یہ احکام نافذ نہیں‘ مگر طرز تعبیر محتاج اصلاح ہے۔
ھٰذا ماظھرلی والعلم عنداللّٰہ ورسولہٗ جل جلالہ وصلی اللّٰہ المولیٰ علیہ وسلم۔
کتبہ:جلال الدین احمد الامجدی
۳۰؍ رجب المرجب ۱۹۹۳ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۳۹)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند