جو مرتد کے ساتھ نکاح پڑھائے اس کی اقتدا کرنا کیسا؟

جو مرتد کے ساتھ نکاح پڑھائے اس کی اقتدا کرنا کیسا؟

مسئلہ: از صوفی حسن علی۔ سی۔ ایس۔ ٹی روڈ کرلا۔ بمبئی ۷۰
بمبئی میں کچھ نام نہاد مولانا ایسے ہیں جو اپنے وطن سے بظاہر دین کا کام کرنے آئے ہیں لیکن حقیقت میں وہ صرف پیسہ کمانے آئے ہیں۔ جائز و ناجائز اور حلال و حرام کی کوئی پروا نہیں کرتے۔ بدمذہب ہو یا مرتد کوئی بھی انھیں نکاح پڑھانے کے لئے بلائے تو وہ بلاکھٹک نکاح پڑھا دیتے ہیں۔ کسی محلہ میں اگر بدمذہب یا مرتد ہونے کے سبب نکاح پڑھانے سے کوئی امام انکار کر دیتا ہے تو یہ لوگ جا کر نکاح پڑھا دیتے ہیں۔ اگر کوئی ان کے اس فعل پر اعتراض کرتا ہے تو جواب دے دیتے ہیں کہ اس کا بدمذہب ہونا ہم کو معلوم نہیں تھا۔ حالانکہ جب دوسرے محلہ کے لوگ نکاح پڑھانے کے لئے بلانے آتے ہیں تو انھیں اس محلہ کے امام اور مولانا سے پوچھنا چاہئے کہ آپ نے نکاح کیوں نہیں پڑھایا۔ لیکن وہ کچھ نہیں پوچھتے۔ بدمذہب ہو یا مرتد۔ وہ سب کے ساتھ سنی لڑکی کا نکاح پڑھا دیتے ہیں۔ ان کا نظریہ ہے کہ پیسہ چاہے جیسا ملے‘ تو ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب: اگر واقعی وہ لوگ ایسے ہیں جیسا کہ سوال میں لکھا گیا ہے تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اس لئے کہ جب وہ حلال و حرام کی پروا نہیں کرتے اور مرتد کے ساتھ نکاح پڑھا کر زنا کا دروازہ کھولنے سے نہیں ڈرتے تو وہ بغیر وضو اور غسل کے نماز بھی پڑھا سکتے ہیں۔ ایسے لوگ سخت فاسق ہیں اور فاسق کے پیچھے نماز ناجائز ہے۔ کما صرح فی الکتب الفقھۃ۔ وھو تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۳۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top