جو کہے سب فرقے حق پر ہیں اس کے لئے کیا حکم ہے؟

جو کہے سب فرقے حق پر ہیں اس کے لئے کیا حکم ہے؟

مسئلہ:
از فقیر ابوالقمر غلام رضوی قادری غفرلہ موتی گنج گونڈہ
عمرو جو کہ روزہ نماز کا پابند ہو بزرگان دین کا فاتحہ قیام و سلام کا بھی قائل ہو۔ لیکن دبوبندی وہابی وغیرہ کے پیچھے نماز پڑھتا ہو اور یہ کہتا ہو سب فرقے حق پر ہیں کسی کو بھی برا نہیں کہنا چاہئے ہمارا دین کسی کو بھی برا کہنے کو نہیں کہتا تو کیا عمرو حق پر ہے عمرو کے لئے کیا حکم ہے؟
الجواب:
عمرو باطل پر ہے اس لئے کہ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ستفترق امتی ثلثا وسبعین فرقۃ کلھم فی النار الاواحدۃ یعنی عنقریب میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ان میں ایک فرقہ جنتی ہو گا باقی سب جہنمی ہوں گے۔ لہٰذا عمرو کا یہ کہنا کہ سب حق پر ہیں گمراہی ہے‘ اور اگر دیوبندی وہابی کے عقائد کفریہ پر یقینی اطلاع پانے کے باوجود انہیں حق پر سمجھتا ہے‘ اور مسلمان جان کر ان کے پیچھے نماز پڑھتا ہے تو بمطابق فتاویٰ حسام الحرمین کافر ہے۔ نماز کاپابند ہونا‘ بزرگان دین کی فاتحہ دلانا اور قیام و سلام وغیرہ کا قائل ہونا اسے کافر ہونے سے نہیں بچائے گا‘ اور عمرو نے جو یہ کہا کہ ہمارے دین نے کسی کو بھی برا کہنے کو نہیں کہا ہے تو وہابیوں کا خودساختہ دین ضرور برے کو برا کہنے سے روکتا ہے۔ لیکن مذہب اسلام کافر کو کافر کہنے اور سرکار اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخوں کو برا کہنے کی تعلیم دیتا ہے۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قُلْ یٰٓـاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ میں کافروں کو کافر کہنے کا حکم دیا‘ اور ابولہب، ولید بن مغیرہ اور عاص بن وائل وغیرہ کفار قریش نے جب حضور کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کی تو حضور نے انہیں کوئی جواب نہ دیا مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی برائی میں آیت کریمہ نازل فرمائی جس سے ثابت ہوا کہ ہمیں کوئی برا کہے‘ اور ہماری شان میں گستاخی کرے تو جواب نہ دینا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے‘ اور اگر حضور کی شان میں بے ادبی کرے تو اسے سختی کے ساتھ جواب دینا اور برا کہنا طریقہ الٰہیہ ہے۔ بحمدہ تعالٰی وبکرم حبیبہ الاعلٰی صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔

ہم اہل سنت وجماعت سنت رسول اور سنت الٰہیہ دونوں پر عمل کرتے ہیں کہ ہمیں کوئی برا کہتا ہے تو ہم خاموش رہتے ہیں۔ لیکن جب سرکار کی شان میں توہین کرتا ہے تو اسے منہ توڑ جواب دیتے ہیں لیکن قوم وہابیہ خزلھم اللّٰہ تعالٰی اس کے بالکل برعکس کرتے ہیں یعنی انہیں کوئی گالی دیتا ہے تو وہ بھی اسے گالی دیتے ہیں اور لڑنے جھگڑنے کو تیار ہوتے ہیں۔ لیکن جب سرکار کی شان میں کوئی گستاخی کرتا ہے تو خاموش رہتے ہیں بلکہ گستاخی کرنے والوں کا ساتھ دیتے ہیں اور جواب دینے والے کو جھگڑالو فسادی قرار دیتے ہیں۔ خداتعالیٰ انہیں سمجھنے اور مذہب حق کوقبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصواب۔

کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی
۲۴؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۸۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۴۹/۴۸)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top