حضرت امیر معاویہ صحابی ہیں یا نہیں؟
شمع نیازی مرتد اور راشد الخیری کی کتابیں نہ پڑھیں
مسئلہ:
از محمد اسحق پھربندی گونڈہ زید کہتا ہے کہ حضرت امیر معاویہ صحابی ہیں اور بکر کہتا ہے کہ صحابی نہیں ہیں ان کو کیا کہا جائے تاکہ ایمان و عقیدہ خراب نہ ہو جائے؟
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔
حضرت سیّدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرکار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل الشان صحابی اور منشی ہیں۔ حدیث کی مشہور و معروف کتاب مشکوٰۃ شریف ہے جس کے آخر میں حضرت محدث شیخ ولی الدین رازی عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث بیان کرنے والے چند صحابہ کی ایک مختصر فہرست شامل کی ہے۔ اسی فہرست میں حرف المیم فصل فی الصحابہ کا ایک عنوان قائم کیا ہے جس کا معنی ہی یہ ہے کہ اس فصل میں ان صحابیوں کا بیان ہے جن کے نام کا پہلا حرف میم ہے۔ اس عنوان کے نیچے حضرت محدث ولی الدین تحریر فرماتے ہیں:
معاویۃ بن ابی سفیان القرشی الاموی کان ھو وابوہ من مسلمۃ الفتح وھو احد الذین کتبو الرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وروی عنہ ابن عباس وابو سعید رضی اللہ عنہم۔
یعنی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ خاندان قریش قبیلہ بنی امیہ میں سے ہیں‘ آپ اور آپ کے والد ماجد حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہما فتح مکہ کے دن مسلمان ہو کر سرکار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں داخل ہوئے۔ آپ بارگاہِ رسالت کے منشی بھی تھے۔
حضرت عبداللہ ابن عباس اور حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہم نے آپ سے سرکار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں سنی ہیں۔ اس حوالہ سے دن دوپہر کی طرح خوب واضح ہو گیا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور حضور کے دربار کے منشی بھی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہما نے حضرت امیر معاویہ کو صحابی رسول مان کر ان سے حضور کی حدیث سنی اور قبول کی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں صحابہ کے متعلق اعلان فرماتا ہے۔
وَکُلًّا وَّعْدَ اللّٰہِ الْحُسْنٰی۔
(پارہ ۲۷- سورۂ حدید)
یعنی اللہ تعالیٰ نے تمام صحابیوں سے جنت کا وعدہ فرما لیا ہے۔ سرکار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابیوں کے حقوق بیان کرنے کے سلسلے میں ارشاد فرماتے ہیں:
اذا رایتم الذین یسبون اصحابی فقولوا لعنۃ اللّٰہ علٰی شرکم۔
(مشکوٰۃ شریف)
یعنی (اے مسلمانو!) جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابیوں کو برا بھلا کہتے ہیں تو ان سے برملا کہہ دو کہ تمہاری بدگوئی پر خدا کی پھٹکار پڑے۔ یہ حقوق تو عام صحابیوں کے ہیں اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تو ایک جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں ان کے حقوق اور زیادہ ہیں‘ اور ان کی جلالت شان کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ ۴۱ھ میں شہزادہ رسول حضرت سرکار امام حسن رضی اللہ عنہ نے ان کو سارے جہاں کے مسلمانوں کا خلیفہ اور حاکم اعلیٰ بنایا اور خود ان کے دست حق پرست پر بیعت فرمائی اور شہزادۂ اصغر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے حضرت امیر معاویہ کا خلیفہ ہونا ان کی زندگی بھر تسلیم فرمایا۔ یہ واضح رہے کہ سیّدنا سرکار امام حسین وہی ہیں جنہوں نے راہ حق میں شہید ہونا تو منظور فرمایا مگر یزید پلید فاسق فاجر کی باطل خلافت تسلیم نہ فرمائی۔ اب اس کے بعد جو شخص سیّدنا امیر معاویہ کی شان میں گستاخی کرے یا آپ کی خلافت کو حق نہ مانے وہ سرکار امام حسن رضی اللہ عنہ اور سرکار امام حسین رضی اللہ تعالیٰ کا کھلا ہوا دشمن اور باغی قرار پائے گا۔ ہندوستان اور پاکستان کے تمام سنی مسلمانوں کی مستند کتاب بہار شریعت حصہ اوّل ص ۷۳ میں ہے: تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اہل خیر و صلاح ہیں اور عادل۔ ان کا جب ذکر کیا جائے تو خیر ہی کے ساتھ کیا جائے کسی صحابی کے ساتھ سوئے عقیدت (برا گمان رکھنا) بدمذہبی و گمراہی و استحقاق جہنم ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بغض ہے ایسا شخص رافضی ہے اگر چاروں خلفاء (حضرت صدیق اکبر، حضرت فاروق اعظم، حضرت عثمان غنی، حضرت مولیٰ علی) کو مانے اور اپنے کو سنی کہے مثلاً حضرت امیر معاویہ اور ان کے والد ماجد حضرت ابوسفیان اور والدہ ماجدہ حضرت ہندہ اسی طرح حضرت سیّدنا عمرو بن عاص، حضرت مغیرہ بن شعبہ، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم ان میں سے کسی کے شان میں گستاخی تبرا ہے‘ اور اس کا قائل رافضی۔
حاصل گفتگو یہ ہے کہ زید کی بات حق ہے‘ اور بکر کی بات جھوٹی اور باطل ہے۔ پھر چونکہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے صحابی ہونے سے انکار کرنا یہ ان کے حق میں توہین اور گستاخی ہے‘ اور بکر سے یہ گستاخی ہوئی ہے لہٰذا بکر کو یہ فتویٰ دکھا کر اس کو توبہ کرائی جائے اور اگر معاذ اللہ تعالیٰ بکر کے سر پر گمراہی اور رافضیت کا بھوت سوار ہو گیا ہو اور سمجھانے پر وہ نہ مانے تو جمعہ مسجد میں اعلان کر دیا جائے کہ بکر سنی نہیں رہ گیا وہ شہزادۂ رسول سرکار امام حسن رضی اللہ عنہ کا دشمن ہو گیا ہے اعلان کے بعد مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ بکر کا بائیکاٹ کریں‘ اور اس سے تمام تعلقات اس وقت تک منقطع رکھیں جب تک وہ توبہ کر کے سنی مسلمان نہ ہو جائے۔
مسلمانوں کو سخت ہدایت کی جاتی ہے کہ اگر و ہ اپنے دین و ایمان کا بھلا چاہیں تو شمع نیازی مرتد اور راشد الخیری رافضی گمراہ کی کتابیں ہرگز ہرگز نہ پڑھیں ورنہ شیطان مردود ان کے ایمان اور عقیدہ کو برباد کر کے جہنم میں دھکیل دے گا۔
والعیاذ باللّٰہ رب العٰلمین۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہٗ اعلم جل جلالہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم۔
الجواب صحیح: بدر الدین احمد قادری رضوی
کتبہ: فقیر بارگاہ حسنی و حسینی غلام غوث قادری،
یکم صفر المظفر ۱۳۹۳ھ
(فتوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۷۹/۷۸)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند