حلالہ کا شرعی طریقۂ کار کیا ہے؟

حلالہ کا شرعی طریقۂ کار کیا ہے؟

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ

شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ حلالے کاشرعی طریقہ کارکیا ہے؟ (سائل :مبشر عطاری،پنڈی گھیب،پنجاب)

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب: حلالہ کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ تین طلاقوں کے بعد عورت عدت گزار کر کسی دوسرے مرد سے نکاح کرے اور وہ دوسرا شوہر صحبت کے بعد طلاق دے یا وہ فوت ہو جائے اور پھر اس دوسرے شوہر کی عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے۔

چنانچہ حکمِ حلالہ کے بارے میں اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:
﴿فَاِنْ طَلَّقَہَا فَـلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ م بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجاً غَیْرَہُ ﴾ [البقرہ: ٢/٢٣٠]

ترجمہ:پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے۔(کنزالایمان)

حلالے کے شرعی طریقے کے بارے میں امامِ اہلسنّت امام احمد رضا خان حنفی ،متوفی ١٣٤٠ھ فرماتے ہیں :حلالہ کے یہ معنٰی ہیں کہ تین طلاقوں کے بعد عورت عدت سے نکلنے کے بعد دوسرے شخص سے نکاح بروجہ صحیح کرے، جب شوہر ثانی سے نکاح صحیح طور پر واقع ہو اور وہ اس سے ہم بستری بھی کرلے ا ور اس کے بعد وہ طلاق دے اور اس طلاق کی عدت کے بعد پہلا شوہر اس سے نکاح کرسکتا ہے، ان میں سے ایک بات بھی کم ہوگی تو وہ نکاح نہ ہوگا، زنا ہوگا۔ ( ملخص ازفتاوی رضویہ، ١٢/٤٠٨، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

واللّٰہ تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ:
مفتی مہتاب احمد نعیمی
دارالإفتاء
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)
یکم ربیع الثانی ۱۴۴۵ھ۔۱۷،اکتوبر۲۰۲۳ء TF-1694

الجواب صحیح
الدکتورالمفتی محمد عطاء اللّٰہ النّعیمی
شیخ الحدیث جامعۃ النّور ورئیس دارالإفتاء النّور
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)،کراتشی

الجواب صحیح
المفتی محمد جنید العطاری
دارالإفتاء
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)،کراتشی

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top