داڑھی کا قرآن میں ثبوت نہیں حدیث پر شک ہے اس طرح کہنا کیسا ہے ؟

داڑھی کا قرآن میں ثبوت نہیں حدیث پر شک ہے اس طرح کہنا کیسا ہے ؟

مسئلہ:
از عبدالغنی موضع ڈوگرا مہوا مظفر پور (بہار)
ایک شخص داڑھی منڈاتا ہے‘ اور پاجامہ ٹخنہ کے نیچے استعمال کرتا ہے جب کچھ کہا جاتا ہے تو وہ جواب دیتا ہے کہ قرآن میں ثبوت نہیں پاتے ہیں اور حدیث پر شک ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
بینوا توجروا۔

الجواب:
ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے داڑھی منڈانا یا ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے آیت کریمہ اورحدیث شریف سے ثبوت لمحۃ الضحی فی اعفاء اللحی میں ملاحظہ کریں۔ ٹخنہ سے نیچے پاجامہ کا استعمال اگر تکبر کی وجہ سے ہو تو حرام ہے‘ اور نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہو گی اور اگر تکبر کی وجہ سے نہ ہو تو مکروہ تنزیہی اور نماز خلاف اولیٰ ہو گی۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
اسبال الرجل ازارہ اسفل من الکعبین ان لم یکن للخیلاء فضیہ کراھۃ تنزیھۃ
بحوالہ فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۴۴۸۔ شخص مذکور سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ تم یا تو قرآن مجید سے ثبوت لاؤ کہ داڑھی منڈانا جائز ہے ورنہ داڑھی منڈانا بند کرو۔ حیرت ہے کہ اس جاہل بے ادب نے داڑھی منڈانے کاثبوت قرآن کریم میں پایا اور داڑھی رکھنے کا ثبوت اس نے قرآن حکیم میں نہیں پایا۔ حاصل گفتگو یہ ہے کہ اس شخص پر توبہ فرض ہے‘ اور حکم شرع کے سامنے جھک جانا لازم ہے اگر توبہ نہیں کرتا تو مسلمان اس سے اسلامی تعلقات منقطع کر لیں۔ جو احادیث مبارکہ داڑھی رکھنے کے بارے میں علمائے اہلسنّت نے بیان فرمائی ہیں ان پر شک کرنے والا غیرمقلد گمراہ ہے۔
واللہ ورسولہٗ اعلم جل جلالہ وصلی المولٰی علیہ وسلم۔

کتبہ:بدر الدین احمد القادری الرضوی،
۱۹؍ من ذی القعدہ ۱۳۸۶ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۵۱/۵۰)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top