درزی اور کلال امامت کر سکتے ہیں یا نہیں؟عالم مستحق امامت ہے یا حافظ قران؟

درزی اور کلال امامت کر سکتے ہیں یا نہیں؟
عالم مستحق امامت ہے یا حافظ قران؟

مسئلہ: از خلیل الرحمن انوریؔ خادم المسجد مدرسہ جرنگ ڈیہ گریڈیہہ (بہار)
اول(۱) پرہیزگار متقی عالم و فاضل درزی ذات و کلال ذات کی اقتداء میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟ نیز اگر درزی ذات کا پیشہ سلائی ہو اور عالم و فاضل نہ ہو تو امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟ اور کلال ذات عالم و فاضل نہ ہو لیکن پرہیزگار ہو اور کلالی پیشہ نہ ہو تو امامت کر سکتا ہے کہ نہیں؟ مندرجہ بالا دونوں صورتوں میں امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟ ارشاد فرمائیں۔
دوم(۲) ایک مسجد میں امام مقرر ہے سنی صحیح العقیدہ عالم اور ایک حافظ قرآن مقتدی ہے لہٰذا دیگر مقتدیوں کا کہنا ہے کہ امامت کا مستحق حافظ قرآن ہے مقررہ عالم امام امامت کا مستحق نہیں۔ اس لئے کہ حافظ قرآن کا درجہ زیاد ہ ہے۔ لہٰذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ مقررہ امام امامت کا مستحق ہے یا مقتدی حافظ قرآن دوسرے… ایک عالم اور ایک حافظ دونوں ایک جماعت میں شریک ہوں تو کون امامت کرانے کا مستحق ہے؟ قرآن کریم اور حدیث مبارکہ کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔

الجواب: ہر سنی صحیح العقیدہ صحیح الطہارۃ والقرأۃ غیرفاسق معلن جس میں کوئی بات ایسی نہ ہو کہ لوگوں کے لئے نفرت کا باعث ہو اور جماعت کے لئے قلت کا سبب ہو اس کے پیچھے بلاکراہت نماز جائز ہے خواہ وہ کسی برادری کا ہو کہ امامت کسی برادری کے ساتھ خاص نہیں ہے‘ اور وہ شخص جو ذات کا درزی ہے‘ اور سلائی کا پیشہ کرتا ہے اگر کپڑے کی چوری یا کوئی دوسری شرعی خرابی اس میں نہیں ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے‘ اور کلال جو پیشہ کلالی نہ کرتا ہو اگر اس میں امامت کے شرائط پائے جاتے ہوں تو اس کے پیچھے بھی نماز پڑھنا جائز ہے۔ خواہ وہ عالم و فاضل ہو یا نہ ہو کہ امامت کے لئے عالم وفاضل ہونا شرط نہیں۔ وھو تعالٰی اعلم بالصواب۔
دوم(۲) سب سے زیادہ امامت کا مستحق وہ شخص ہے جو نماز کے مسائل کو سب سے زیادہ جانتا ہو جیسا کہ درمختار میں ہے:
الاحق بالامامۃ الاعلم باحکام الصلوٰۃ
اور عالم دین ایسے شخص سے جو صرف حافظ ہو نماز کے مسائل زیادہ جانتا ہے اس لئے صورت مستفسرہ میں عالم ہی مستحق امامت ہے لہٰذا بعض مقتدیوں کا یہ کہنا کہ عالم دین کی موجودگی میں حافظ قرآن مستحق امامت ہے صحیح نہیں۔ وھو تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
یکم صفر المظفر ۱۴۰۰ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۹۷/۲۹۶)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top