در میان تلاوت اسم پاک پر انگوٹھا چومنا کیسا ہے؟
مسئله از حافظ غلام نبی نظامی ، مقام و پوست گلہریا کبیر نگر یوپی
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قرآن شریف کی آیت مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ” کی تلاوت کے درمیان لوگ لفظ محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر انگوٹھا چوم کر آنکھوں سے لگاتے ہیں تو ایسا کرنا کیسا ہے؟
باسمه تعالى و تقدس”
الجواب بعون الملک الوهاب
تلاوت قرآن کے وقت سامع کو خاموش ہو کر قرآن سننا چاہیے، درمیان تلاوت کوئی حرکت منع ہے، قال الله تعالى: ﴿ إِذَا قُرِى الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَانْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )
(سورۃ الاعراف،آیت:۳۲)
اس لیے کلمہ رسالت پر انگوٹھا چومنا اگر چہ اذان سننے میں مستحب ہے، مگر تلاوت کے درمیان منع ہے۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں:
نماز میں یا خطبہ، یا قرآن مجید سنتے وقت نہ چاہیے نماز میں تو اس کی ممانعت ظاہر ہے اور استماع خطبہ و قرآن کے وقت یوں کہ اس وقت ہمہ تن گوش ہو کر تمام حرکات سے باز رہنا چاہیے۔
(العطایا النبویۃ فی الفتاوی الرضویہ،کتاب الحظر و الاباحۃ،ج:۹،ص:۵۶)
واللہ تعالیٰ اعلم وعلمه اتم واحكم
الجواب صحیح:
محمد قمر عالم قادری
كتبه :
محمد اختر حسین قادری خادم افتا و درس دار العلوم علیمیہ جمداشاہی بستی
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند