دمہ کے مریض کیلئے ایسا نسخہ تیار کرنا جس میں بکری کا پیشاب ڈالا جائے ، اس کا استعمال ناجائز و حرام ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتےہیں مفتی صاحب قبلہ اس بارےمیں کہ زیدکوایک دمہ کی بیماری ہے اسکےعلاج کیلئے بکر نےایک فارمولہ بتایا فارمولہ کچھ اسطرح ہےکہ ایک گلاس بکری کےپیشاب میں پچاس گرام کالی مرچ کودودن تک بھگوکررکھناہے بعدہ کالی مرچوں کو پیشاب سےنکال کراچھی طرح پیسکر چنےکےبرابر گولیاں تیارکرکےروزانہ صبح وشام کھاناہے
ازروئےشرع کیایہ فارمولہ زیدکیلئے استعمال کرنادرست ہے
جواب عنایت فرماکرعنداللہ ماجورہوں
سائل ۔۔ تجمل حسین ، عادل آباد
۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
مذکورہ فارمولہ اور اس کا استعمال شرعاً کسی طرح جائز نہیں ، کیونکہ حلال جانوروں کا بھی پیشاب ناپاک ہے
چنانچہ امام ابراہیم بن محمد حلبی حنفی متوفی ۹۵۶ھ فرماتے ہیں
” وبول ما يؤكل لحمه نجس “
(ملتقی الابحر ، کتاب الطھارۃ ، ص۳۱ ، مطبوعہ دارالبیروتی ، الطبعۃ الثانیۃ:۱۴۲۶ھ)
یعنی ، ماکول اللحم جانوروں کا پیشاب ناپاک ہے
اور علامہ محمد بن ولی ازمیری حنفی متوفی ۱۱۶۵ھ فرماتے ہیں
” وبول ما يؤكل لحمه من الابل والغنم وغيرهما نجس “
(کمال الدرایۃ ، کتاب الطھارۃ ، ۱/۱۲۴ ، دارالکتب العلمیہ بیروت ، الطبعۃ الاولی: ۱۴۳۸ھ)
یعنی ، ماکول اللحم جانوروں جیسےکہ اونٹ بکری وغیرہ کا پیشاب ناپاک ہے
اور جب ناپاک ہے تو اس کا پینا بھی ناجائز و حرام ہے
چنانچہ علامہ عبدالرحمن شیخی زادہ حنفی متوفی ۱۰۷۸ھ فرماتے ہیں
” ولا یشرب بول مایؤکل “
(مجمع الانہر ، کتاب الطھارۃ ، ۱/۵۲ ، دارالکتب العلمیہ بیروت ، الطبعۃ الاولی:۱۴۱۹ھ)
اور علامہ علاؤالدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ فرماتے ہیں
” ولا یشرب اصلا “
(الدر المنتقی فی شرح الملتقی علی ھامش مجمع الانہر ، کتاب الطھارۃ ، ۱/۶۲)
یعنی ، ماکول اللحم جانوروں کا پیشاب بالکل بھی پیا نہیں جا سکتا
چنانچہ علامہ عبد الرحیم بن ابی بکر مرعشی حنفی متوفی ۱۱۴۹ھ فرماتے ہیں
” ولا یجوز ان یشرب عند الامام ولو کان الشرب للتداوی “
(المعادل شرح الملتقی ، کتاب الطھارۃ ، ص۱۰ ، مخطوطہ: ۷۷۶)
یعنی ، امام اعظم کے نزدیک ماکول اللحم جانوروں کا پیشاب پینا جائز نہیں چاہے دوا کیلئے ہی کیوں نہ ہو ،
یہ اسلئے کہ اللہ تعالیٰ نے حرام چیز میں شفا نہیں رکھی
چنانچہ حدیث پاک میں ہے
” ان الله لم يجعل شفاءكم فيما حرم عليكم “
(المعجم الکبیر للطبرانی ، حدیث حسان بن مخارق عن ام سلمۃ ، رقم الحدیث: ۷۴۹ ، ۲۳/۳۲۶ ، مکتبۃ ابن تیمیۃ قاہرہ)
ترجمہ : اللہ تعالیٰ حرام چیزوں میں تمہاری شفا نہیں رکھی
نیز علاج سے شفا مل جانا یقینی نہیں ہوتا ، بسا اوقات علاج کیا جاتا ہے مگر مریض کی موت ہوجاتی ہے ، فلہذا ایک موہوم کی چیز کی خاطر حرام کے ارتکاب کی اجازت نہیں دی جا سکتی
چنانچہ علامہ اسماعیل بن سنان سیواسی حنفی متوفی ۱۰۴۸ھ فرماتے ہیں
” انہ لا یتیقن بالشفاء فیہ فلا یعرض عن الحرمۃ الثابتۃ لامر موھوم “
(الفرائد شرح الملتقی ، کتاب الطھارۃ ، ۱/۳۲ ، مخطوطہ: ۷۶۳)
یعنی ، اس میں شفا کا یقین نہیں ہے لہذا امر موہوم کی وجہ سے ثابت شدہ حرمت سے اعراض نہیں کیا جاسکتا
نیز پاک حرام چیز سے بھی علاج جائز نہیں تو ناپاک حرام چیز سے بدرجہ اولیٰ جائز نہیں ہوگا
چنانچہ علامہ علاؤالدین حصکفی حنفی فرماتے ہیں
” والتداوى بالطاهر الحرام كلبن الإتان لا يجوز فما ظنك بالنجس “
(الدر المنتقی علی ھامش المجمع ، ۱/۵۲)
یعنی ، پاک حرام جیساکہ گدھی کا دودھ سے علاج ناجائز ہے تو تمہارا ناپاک کے بارے میں کیا خیال ہے
جن فقہائے کرام رحمہم اللہ کے کلام سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شفا کا ظن غالب ہوتو حرام سے علاج جائز ہے وہ تین شرطوں کے ساتھ مشروط ہے
چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں
” فقوله حقيقة مشروط بثلاثة شروط: الأول: إن يخشى عليه الموت، كما هو ظاهر في عبارة “الخانية ۔۔۔ الثاني: إن كان الشفاء معلوماً بهذه التدبير، كما هو ظاهر بعبارة “الخانية ۔۔۔ الثالث: إن لم يكن تدبير الشفاء في غيره كما هو الظاهر بعبارة “الخانية “
( جد الممتار ، کتاب الطھارۃ ، فصل فی المیاہ ، مطلب : فی التداوی بالحرام ، ۱/۱۴۷ ، رقم المسئلۃ: ۳۹۱ ، المدینۃ العلمیۃ کراتشی)
یعنی ، یہ مسئلہ تین شرطوں کے ساتھ مشروط ہے ، اول : موت کا اندیشہ ہو جیساکہ خانیہ کی عبارت سے ظاہر ہے ، دوم : شفا ہونا معلوم ہو ، سوم : یہ کہ اس کے علاوہ شفا کی کوئی تدبیر نہ ہو
اور صورت مسئولہ میں چونکہ دمہ کے علاج کیلئے ڈاکٹروں اور دوا کی دکانوں میں درجنوں قسم کی دوائیاں موجود ہیں اور ان کے ذریعے علاج بھی ہوتا ہے فلہذا نہ تو بکر کیلئے جائز ہے کہ وہ کسی کو مذکورہ فارمولہ بتائے اور نہ زید کیلئے جائز ہے کہ اس فارمولے کو استعمال کرے
ھذا ما ظھر لی والعلم الحقیقی عند ربی
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ ۔۔۔
محمد شکیل اخترالقادری النعیمی غفرلہ
شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند
۲۴/ ربیع الاوّل ۱۴۴۵ھ مطابق ۱۰( اکتوبر ۲۰۲۳ء
الجواب صحیح
مفتی عبدالرحمن قادری
دارالافتاء غریب نواز
لمبی جامع مسجد ملاوی وسطی افریقہ
الجواب صحیح والمجیب مصیب
فقط ابو آصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی
رئیس دارالافتاء ھاشمیہ آگرہ تاج کالونی لیاری
الجواب صحیح
ملک کاشف مشتاق نعیمی غفرلہ
الجواب صحیح
محمد عرفان نعیمی غفرلہ
ماشااللہ بہت بہت خوب پڑھ کر علم میں اضافہ ہوا
الجواب الصحیح فقط جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
الجواب صحیح
محمد جنید نعیمی غفرلہ
الجواب صحیح
محمد شہزاد النعیمی غفرلہ
الجواب صحیح والمجیب نجیح عبدہ الدکتور المفتی محمد عطاء اللہ النعیمی شیخ الحدیث جامعۃ النور و رئیس دارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ (باکستان)کراتشی