دنیا کی بدترین قوم سے مشکل ترین جنگ
اول(1)غزہ پٹی کو تین اطراف سے اسرائیل نے گھیر رکھا ہے۔ایک طرف مصر کی سرحد ہے جو جنگ کے سبب بند کر دی گئی ہے۔مصر کی سرحد سے بھی کوئی چیز غزہ پٹی داخل نہیں ہو سکتی۔جب کہ اسرائیل نے غزہ پٹی میں بجلی اور پانی کی سپلائی 7:اکتوبر کے بعد ہی بند کر دی تھی۔
اسرائیل نے ہوائی حملے کر کے جس طرح عام شہریوں کے رہائشی مکانات کو تباہ وبرباد کیا،اسی طرح غزہ پٹی کے تمام بڑے اسپتالوں کو تباہ کر دیا،تاکہ لوگ علاج ودوا نہ ملنے کے سبب مر جائیں۔اناج کے گوداموں کو بھی بمباری کر کے تباہ کردیا،تاکہ لوگ بھوک سے مر جائیں۔بہت سے کنواں کو ناقابل استعمال کر دیا گیا،تاکہ لوگ پیاس سے مر جائیں۔بمباری کے سبب بے شمار لوگ مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہوئے۔غزہ پٹی میں اسپتالوں کی تباہی کے سب علاج ودوا کا کوئی معقول انتظام نہیں۔اوپر سے مسلسل بمباری ہو رہی ہے۔
ایسی صورت میں غزہ پٹی کے مسلمان کس قدر ذہنی و جسمانی پریشانیوں میں مبتلا ہوں گے،اس کا صحیح اندازہ وہی کر سکتا ہے جو خود اس منزل سے گزر چکا ہو۔ایسی صورت میں غزہ کے مسلمانوں کا زندہ رہ جانا ہی ایک بہت بڑی کرامت ہے۔
امریکہ نے دوبارہ جنگ کی اجازت دی ہے تو اسے مستحکم گائیڈ لائن بھی مرتب کرنا چاہئے،لیکن ایسا نہیں ہو سکتا۔قرآن مقدس میں ارشاد فرمایا گیا کہ یہود ونصاری اسی وقت مسلمانوں سے راضی ہوں گے،جب مسلمان بھی یہودی ونصرانی مذہب قبول کر لیں۔
دوم(2)یو ٹیوب وغیرہ پر فلسطین کی فتح یابی اور اسرائیل کی شکست سے متعلق جو ویڈیو ہو،اسے ڈلٹ کر دیا جاتا ہے،لہذا یو ٹیوبرس زیادہ تر ایسے ویڈیوز بناتے ہیں جن میں اسرائیل کی شکست کا ذکر نہ ہو۔اگر اسرائیل کے پانچ سو فوجی مارے جائیں تو اسرائیل کہے گا کہ ہمارے پانچ فوجی زخمی ہوئے ہیں۔یوٹیوبرس کو بھی ایسا ہی کہنا ہے،ورنہ یوٹیوب ڈلٹ کر دیا جائے گا اور یو ٹیوبرس کی روزی روٹی یوٹیوب سے چلتی ہے،لہذا وہ بھی یوٹیوب کمپنی کے خلاف نہیں جا سکتے،یعنی صحیح خبر ملنا بھی مشکل ہے۔
سوم(3)جب حماس کے مختلف گروپ بھی مسلسل زمینی اور فضائی حملے کر رہے ہیں تو ضرور اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہو رہے ہیں۔حماس کے ٹھکانے گرچہ سرنگوں میں ہیں،لیکن وہ مقابلہ آرائی کے لئے باہر آتے ہیں اور مختلف مقامات پر گھات لگا کر بیٹھے رہتے ہیں اور اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔حماس کے لڑاکے آزادانہ طور پر سڑکوں پر موجود رہیں تو غزہ پٹی کی فضا میں گشت لگانے والے اسرائیل کے جاسوسی طیارے اپنے کمانڈ سینٹر کو اس کی اطلاع بھیجیں گے اور اسرائیلی طیارے ان پر بمباری کریں گے،لہذا بلا ضرورت سڑکوں پر گھوم کر خود کو ہلاکت میں ڈالنا کوئی عقل مندی نہیں۔
چہارم(4)غزہ پٹی میں انسانی ضرورتوں کے سامان نہیں پہنچ رہے ہیں اور لوگ زیادہ دنوں تک بھوک پیاس برداشت نہیں کر سکتے،نہ ہی طویل مدت تک دوا وعلاج کے بغیر رہ سکتے ہیں۔یہ ایک مشکل مرحلہ ہے۔معلوم نہیں کہ حماس نے اس کا کیا انتظام کیا ہے،لہذا فلسطینی مسلمانوں کی بھلائی کے لئے دعائیں کی جائیں۔
پنجم(5)رپورٹ کے مطابق امریکہ نے یکم دسمبر سے سات دسمبر تک اسرائیل کو موقع دیا ہے،تاکہ وہ ان سات دنوں میں حماس کو ختم کر سکے۔اسرائیل ان سات دنوں میں بمباری کر کے بے شمار فلسطینی عوام کو ہلاک کرے گا،کیوں کہ حماس کو ختم کرنا اسرائیل وامریکہ کی قوت سے باہر ہے۔امریکہ بیس سال میں طالبان کو ختم نہ کر سکا۔امریکہ نے بھی تورا بورا کے پہاڑ پر خوب بمباری کی تھی۔آخر کار اپنے سر پر ذلت وخواری کا ٹوکرا اٹھائے سوئے امریکہ روانہ ہو گیا۔
خبر کے مطابق اس مرتبہ حماس بھی بہت سخت زمینی حملے کر رہا ہے اور اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر راکٹ ومیزائل کی بارش برسا رہا ہے۔اللہ تعالی مسلمانوں کو فتح عطا فرمائے:(آمین)
ششم (6)قوم یہود کے بہت سے مذہبی پیشواؤں نے متفقہ طور پر فتویٰ دیا تھا کہ مسلمانوں کو ہلاک کرنا کوئی گناہ نہیں ہے۔ان مذہبی پیشواؤں کا لیڈر چند دنوں قبل یروشلم میں ہلاک کیا جا چکا ہے اور اسرائیل کا سب سے بڑا سائنسدان بھی ہلاک کر دیا گیا ہے۔اس سائنس داں کی ہلاکت پر یہودیوں کو بہت افسوس ہوا۔
ہفتم(7)جنگی محاذ پر صورت حال بدلتے رہتی ہے۔اگر آج کوئی فریق غالب رہا تو کل وہ شکست بھی کھا سکتا ہے،لہذا رحمت الہی سے نا امید ہونے کی ضرورت نہیں،استقامت اور دعا کی ضرورت ہے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:02:دسمبر 2023