دیوبندیوں کے اکابر کو اولیاء سمجھنا کیسا ہے؟
مسئلہ:
از شاہ محمد قادری امام مسجد ماماری پوسٹ و مقام چپلون رتنا گیری (مہاراشٹرا)
امداد اللہ مہاجر مکی، اشرف علی تھانوی، رشید احمد گنگوہی، قاسم نانوتوی، بانی مدرسہ دیوبند، خلیل احمد انبیٹھی اسماعیل دہلوی مصنف تقویۃ الایمان، حسین احمد ابودھیاباشی، مرتضیٰ حسن دربھنگی، خواجہ حسن نظامی، الیاس احمد کاندھلوی بانی تبلیغی جماعت اور مولانا ابوالکلام آزاد۔
ان سب کے عقائد کیسے تھے؟
ان لوگوں کو اکابر اولیاء سمجھنا کیسا ہے؟
ان سب کو مسلمان جاننا یا جاننے والوں کو مسلمان جاننا کیسا ہے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں اور اقوال بزرگاں سے ثابت کریں۔
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔
ہمارے علم میں حاجی امداد اللہ صاحب مہاجرمکی کا کوئی کفر اور گمراہی ثابت نہیں‘ بلکہ وہابی دیوبندی اگر حاجی صاحب کے ’’فیصلہ ہفتہ مسئلہ‘‘ کو مان لیں تو سنی اور وہابی کے درمیان کئی اختلافی مسئلہ کا خاتمہ ہو جائے۔ رہے مولوی اشرف علی تھانی، قاسم نانوتوی، رشید احمد گنگوہی اور خلیل احمد انبیٹھی تو یہ لوگ اپنی عبارات کفریہ قطعیہ
مندرجہ حفظ الایمان ص ۸ تحذیرالناس ص ۳،۱۴،۲۸ اور براہین قاطعہ ص ۵۱ کی بناء پر مطابق فتویٰ حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ کافر و مرتد ہیں اس طرح جوان کی کفریات پر یقینی اطلاع پانے کے باوجود انہیں مسلمان سمجھے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی مسلمان نہیں‘ اور اسمٰعیل دہلوی کی چونکہ توبہ مشہور ہے اس لئے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی نے اسے کافر کہنے سے کف لسان کیا ہے‘ اور حسین احمد ایودھیا باشی، مرتضیٰ حسن دربھنگی، حسن نظامی، الیاس کاندھلوی اور ابوالکلام آزاد یہ سب عقائد باطلہ اور خیالات فاسدہ رکھتے تھے اس لئے ان میں سے بعض کے لئے کفریات ثابت ہیں اور بعض اگر کافر و مرتد نہیں تو کم ازکم گمراہ ضرور ہیں جیسا کہ ان کی کتابوں سے ظاہر ہے ان سب کو صحیح مسلمان جاننے والا جاہل نہیں تو گمراہ ہے‘ اور گمراہ نہیں تو جاہل ہے۔
وھو تعالٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۴۳/۴۲)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند