زنا کار خائن اور سود خور کی امامت کیسی؟
مسئلہ: از عبدالعلیم خلیل آبادی
زید جو کہ ولد الزنا ہے‘ اور اس سے بطریق زنا ایک لڑکی بھی ہوئی اور وہ عالم بھی ہے نیز کتب اسلامیہ کا مطالعہ بھی کرتا رہتا ہے‘ اور نماز میں سستی اور کاہلی سے کام لیتا ہے‘ اور کبھی قضا بھی کر دیتا ہے نیز وہ سود اور رشوت بھی لیا کرتا ہے‘ اور خائن بھی ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ باتوں کا علم رکھتے ہوئے اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیساہے؟ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے والے شرع کے نزدیک کیسے ہیں؟
الجواب: صورت مسئولہ میں اگر زید یقینا ولدا لزنا، زنا کار، خائن، رشوت وسودخور اور قصداً نماز قضا کرنے والا ہے تو عالم نہیں اگر علامہ اور مفتی ہو تب بھی ایسے شخص تو امام بنانے والے گنہ گار اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی یعنی واجب الاعادہ ہے:
ھٰکذا ذکر صدر الشریعۃ رحمۃ اللّٰہ علیہ فی الجزء الثالث من بھار شریعۃ ناقلا عن الکتب الفقھۃ۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۱۸؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۸۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۰۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند