زید استنجا کے بعد بغیر طہارت کے ڈول نکالنے کی غرض سے کنویں میں داخل ہوا تو اس کنویں کے بارے میں کیا حکم ہے؟اگر اسی طرح کافر کنویں میں گھسا تو کنواں پاک رہا یا ناپاک ہو گیا؟ناپاک ادمی کے غسل کی چھینٹیں کنویں میں گرے تو کیا حکم ہے؟

زید استنجا کے بعد بغیر طہارت کے ڈول نکالنے کی غرض سے کنویں میں داخل ہوا تو اس کنویں کے بارے میں کیا حکم ہے؟
اگر اسی طرح کافر کنویں میں گھسا تو کنواں پاک رہا یا ناپاک ہو گیا؟
ناپاک ادمی کے غسل کی چھینٹیں کنویں میں گرے تو کیا حکم ہے؟

مسئلہ: از قاضی محمد اطیعوالحق عثمانیؔ قادریؔ رضویؔ مصطفویؔ گونڈوی علاؤالدین پور سعد اللہ نگر ضلع گونڈہ۔
اول۱… ایک مسلمان بے نمازی جو چھوٹا استنجاء پانی یا ڈھیلے سے نہیں کرتا ہے معمولی طور پر غسل کر کے یعنی ایک دو ڈول پانی سر پر ڈال کر استعمالی کپڑے پہنے ہوئے بغرض نکالنے ڈول کے کنویں میں داخل ہوا اور غوطہ لگایا اب اس کنویں کے بارے میں کیا حکم ہے۔ اگر اسی طرح کافر کنویں میں گھسا تو کنواں پاک رہا یا ناپاک ہو گیا؟
دوم۲… جس شخص پر غسل فرض ہو اور وہ بغیر غسل کئے کنویں میں داخل ہو گیا بغرض نکالنے ڈول کے تو اس کنویں کا کیا حکم ہے؟
سوم۳۔ناپاک آدمی نے ڈول بھر کر سر پر ڈالا پھر دوسرا ڈول بھرنے میں کچھ قطرے اس کے بدن و کپڑوں سے پٹک کر کنویں میں گرے یا غسل کرنے میں چھینٹیں اڑ کر کنویںمیں گریں تو کنواں نجس ہو گا یا نہیں؟

الجواب: اگر یقینی طور پر معلوم تھا کہ کنویں میں داخل ہونے والے کے بدن یا کپڑے پر نجاست حقیقیہ تھی تو سب پانی نکالا جائے‘ اور اگر کسی چیز کا نجس ہونا یقینی طور پر معلوم نہیں جب بھی احتیاطی حکم یہی ہے کہ کل پانی نکالا جائے اس لئے کہ عوام جاہل بے نمازی اور کافر غالباً نجاست سے خالی نہیں ہوتے اور ان کا دو ایک ڈول سر پر ڈالنا عموماً طہارت کے لئے کافی نہیں ہوتا ھٰکذا فی الجزء الاول من الفتاویٰ الرضویۃ۔
دوم ۲… جس شخص پر غسل فرض ہوا اگر بلاضرورت کنویں میں اترے اور اس کے بدن پر نجاست حقیقیہ نہ لگی ہو تو بیس ڈول نکالے جائیں اور اگر ڈول نکالنے کے لئے اترا تو کچھ نہیں۔
(فتاویٰ رضویہ ج ۱ ص ۳۰۸ و بہار شریعت ج ۲ ص ۵۲)
سوم۳… غسل کرنے والے کے بدن یا کپڑے پر اگر کوئی نجاست حقیقیہ تھی اور اس کے پانی کی کوئی چھینٹ یا قطرہ کنویں میں گرا تو کل پانی ناپاک ہو جائے گا اور نہ مستعمل بھی نہ ہو گا۔ اس لئے کہ مستعمل پانی اگر غیر مستعمل پانی میں پڑے تو اسی وقت مستعمل کرے گا جب کہ مقدار میں اس کے برابر یا اس سے زائد ہو جائے۔ (فتاویٰ رضویہ)
وھو تعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد امجدی
۲۳؍ شوال۱۳۹۰ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۷۰/۱۶۹)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top