زید نے نماز جنازہ پڑھنے کے لئے وضو کیا اور اس کی نیت صرف نماز جنازہ پڑھنے کی تھی لیکن نماز جنازہ پڑھنے کے بعد اسی وضو سے نماز ظہر ادا کر لی تو اس کی نماز ظہر ادا ہوئی کہ نہیں؟ یا اسے نماز ظہر ادا کرنے کے لئے دوسرا وضو کرنا چاہئے تھا؟کیا نماز جنازہ کے وضو سے ظہر کی نماز جائز ہے؟کس نماز جنازہ کے تیمم سے دوسری نماز جائز نہیں؟

زید نے نماز جنازہ پڑھنے کے لئے وضو کیا اور اس کی نیت صرف نماز جنازہ پڑھنے کی تھی لیکن نماز جنازہ پڑھنے کے بعد اسی وضو سے نماز ظہر ادا کر لی تو اس کی نماز ظہر ادا ہوئی کہ نہیں؟ یا اسے نماز ظہر ادا کرنے کے لئے دوسرا وضو کرنا چاہئے تھا؟
کیا نماز جنازہ کے وضو سے ظہر کی نماز جائز ہے؟
کس نماز جنازہ کے تیمم سے دوسری نماز جائز نہیں؟

مسئلہ: از حیدر علی متعلم دارالعلوم منظر اسلام التفات گنج ضلع فیض آباد۔
زید نے نماز جنازہ پڑھنے کے لئے وضو کیا اور اس کی نیت صرف نماز جنازہ پڑھنے کی تھی لیکن نماز جنازہ پڑھنے کے بعد اسی وضو سے نماز ظہر ادا کر لی تو اس کی نماز ظہر ادا ہوئی کہ نہیں؟ یا اسے نماز ظہر ادا کرنے کے لئے دوسرا وضو کرنا چاہئے تھا؟
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔
زید نے جو وضو کہ صرف نماز جنازہ پڑھنے کی نیت سے کیا پھر اس وضو سے نماز ظہر پڑھی تو وہ ادا ہو گئی۔ کسی دوسرے فرض یا سنت کو ادا کرنے کے لئے بلاناقض وضو دوبارہ وضو کرنا ضروری نہیں۔ مسئلہ اصل میں یہ ہے کہ غیر ولی کو اگر نماز جنازہ کے فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو اجازت ہے کہ پانی پر قدرت کے باوجود تیمم کر کے نماز جنازہ میں شامل ہو جائے۔
جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ص ۲۹ میں ہے:
یجوز التیمم اذا حضرتہ جنازۃ والولی غیرہ فخاف ان اشتغل بالطھارۃ ان تفوتہ الصلوٰۃ ولایجوز للولی وھو الصحیح۔ ھٰکذا فی الھدایۃ۔
اس صورت میں تیمم کا جواز اس مجبوری کے سبب ہے کہ نماز جنازہ کی نہ قضا ہے نہ تکرار‘ مگر اس تیمم سے نہ وہ دوسری نمازیں پڑھ سکتا ہے‘ اور نہ کوئی ایسا کام کرسکتا ہے کہ جس کے لئے باوضو ہونا شرط ہے اس لئے کہ پانی پر قدرت کے باوجود ایک عذر خاص کے سبب تیمم کو جائز قرار دیا گیا ہے تو وہ نماز جنازہ ہی تک محدود رہے گا کہ دوسری نمازوں کے لئے وہ عذر نہ رہا۔ مسئلہ تو صرف اسی قدر تھا مگر عوام نے اسے کچھ کا کچھ مشہور کر دیا حالانکہ جو شخص پانی پر قادر نہ ہو اگر نماز جنازہ کے لئے تیمم کر لے تو جب تک عذر باقی رہے گا وہ تیمم سب نمازوں کے لئے کافی ہو گا‘ اور جب تیمم جو وضو کا خلیفہ ہے اس کے لئے یہ حکم ہے تو اگر نماز جنازہ کے لئے وضو کیا گیا جو اصل ہے تو وہ بدرجۂ اولیٰ سب نمازوں کے لئے کافی ہو گا۔ ھٰکذا فی الجزء الاول من الفتاویٰ الرضویۃ۔
وھو تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد امجدی
۱۸؍ ذوالحجہ ۱۴۰۰ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۶۳/۱۶۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top