زید کہتا ہے کہ درمختار اور فتاویٰ عالمگیری وغیرہ میں ہے کہ جمعہ کی اذان ثانی خطیب کے سامنے دی جائے خطیب کے سامنے یا روبرو کا کیا مطلب نکلتا ہے؟ فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت وغیرہ دکھانے کے بعد زید کہتا ہے کہ نئی کتاب اور نئے مسائل کی ضرورت نہیں۔
اس کے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کریں
مسئلہ: از محمد طاہر پاشا مقام بنکا پور ضلع دھارواڑ کرناٹک۔
جمعہ کے روز خطبہ سے پہلے جو اذان دی جاتی ہے وہ مسجد کے اندر دینی چاہئے یا مسجد کے باہر؟ زید کہتا ہے کہ درمختار اور فتاویٰ عالمگیری وغیرہ میں ہے کہ جمعہ کی اذان ثانی خطیب کے سامنے دی جائے خطیب کے سامنے یا روبرو کا کیا مطلب نکلتا ہے؟ فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت وغیرہ دکھانے کے بعد زید کہتا ہے کہ نئی کتاب اور نئے مسائل کی ضرورت نہیں۔ رکن دین۔ درمختار‘ فتاویٰ عالمگیری یہ سب بہت پرانی کتابیں ہیں۔ اس میں خطیب کے سامنے اور خطیب کے روبرو اذان ثانی دینے کو لکھا ہے اس لئے یہ اذان مسجد کے اندر ہی دینی چاہئے کیونکہ یہ بہت پرانا رواج ہے۔ اس سے قبل چھ ماہ تک جمعہ کی اذان ثانی باہر دی جاتی رہی جو کہ زید اب اپنی ہٹ دھرمی سے جمعہ کی اذان ثانی مسجد کے اندر دلوا رہا ہے۔ زید خود فاسق معلن ہے اس کے لئے کیا حکم ہے؟ اور زید کا یہ کہنا کہ ’’فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت وغیرہ یہ سب نئی کتابیں ہیں اور نئے مسائل ہیں ان کی ضرورت نہیں‘‘ تو زید کے اس قول پر عندالشرع کیا جرم عائد ہوتا ہے؟ حدیث مبارکہ کی روشنی میں اس کا مدلل جواب تحریر فرمائیں۔
الجواب: بعون الملک العزیز الوھاب۔ خطبہ کی اذان مسجد کے باہر پڑھنا سنت ہے‘ اور مسجد کے اندر خطیب کے سامنے دو تین ہاتھ کے فاصلہ پر پڑھنا جیسا کہ بعض جگہ رائج ہے خلاف سنت اور بدعت سیئہ ہے اس لئے کہ حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ظاہری زمانہ میں اور خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور میں ایک بار بھی خطبہ کی اذان کا مسجد کے اندر ہونا ہرگز ہرگز ثابت نہیں بلکہ ان کے مبارک دور میں خطیب کے سامنے مسجد کے باہر دروازہ پر یہ اذان ہوا کرتی تھی۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ کی مشہور کتاب ابوداؤد شریف جلد اوّل ص ۱۶۲ میں ہے:
عن السائب بن یزید قال کان یؤذن بین یدی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ علی باب المسجد وابی بکر و عمر۔
یعنی حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر جمعہ کے روز تشریف رکھتے تو حضور کے سامنے مسجد کے دروازہ پر اذان ہوتی اور ایسا ہی حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں اھ۔ اور خطیب کے سامنے یا روبرو کا مطلب یہ ہے کہ خطبہ کی اذان خطیب کے بالمقابل مسجد کے باہر ہو۔ جو لوگ خطیب کے سامنے یا روبرو کا مطلب مسجد کے اندر ہونا سمجھتے ہیں وہ کھلی ہوئی غلطی پر ہیں کہ حدیث مذکور میں بین یدیہ کے ساتھ علی باب المسجد بھی ہے جس سے معلوم ہوا کہ خطیب کے سامنے یا روبرو کا مطلب یہ ہے کہ خطیب کے چہرے کے بالمقابل مسجد کے باہر دروازہ پر اذان ہو نہ کہ اندر جیسا حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے زمانہ میں یہ اذان مسجد کے باہر ہوتی تھی لہٰذا رکن دین، درمختار اور فتاویٰ عالمگیری وغیرہ میں جو خطیب کے سامنے یا خطیب کے روبرو اذان ثانی دینے کو لکھا ہے اس کا یہی مطلب ہے کہ خطیب کے بالمقابل مسجد کے باہر ہو۔ اسی لئے ان کتابوں میں مسجد کے اندر خطیب کے سامنے دو تین ہاتھ کے فاصلے پر اذان دینے کو نہیں لکھا بلکہ مخالف کی پیش کی ہوئی کتاب فتاویٰ عالمگیری اور فقہ کی دوسری معتمد کتابوں میں مسجد کے اندر اذان پڑھنے کو مکروہ و ممنوع فرمایا جیسا کہ فتح القدیر جلد اوّل ص ۲۱۹ میں ہے: قالوا لایؤذن فی المسجد یعنی فقہائے کرام نے فرمایا کہ مسجد میں اذان نہ دی جائے اور بحر الرائق جلد اوّل ص ۲۶۸‘ فتاویٰ قاضی خاں جلد اوّل مصری ص ۷۸‘ اور فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ص ۵۵ میں ہے: لایؤذن فی المسجد یعنی مسجد کے اندر اذان پڑھنا منع ہے‘ اور طحطاوی علی مراقی ص ۲۱۷ میں ہے: یکرہ ان یؤذن فی المسجد کما فی القھستانی عن النظم یعنی مسجد میں اذان دینا مکروہ ہے اسی طرح قہستانی میں نظم سے ہے۔ لہٰذا جو لوگ مسجد کے اندر اذان پڑھنے کو صحیح سمجھتے ہیں وہ فقہ اور حدیث شریف کے بجائے رواج کے ماننے والے ہیں کہ ان کے پاس ہٹ دھرمی اور رواج کے سوا مسجد کے اندر اذان پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں‘ اور زید جس نے یہ کہا کہ فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت سب نئی کتابیں ہیں اور سب نئے مسائل ہیں تو جاہل نہیں تو گمراہ ہے‘ اور گمراہ نہیں تو جاہل ہے۔ کہ فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت نئی کتابیں ضرور ہیں مگر مسائل پرانے ہیں خداتعالیٰ مسلمانوں کو حدیث شریف اور فقہ پر عمل کرنے کی اور ہٹ دھرمی سے بچنے کی توفیق رفیق بخشے۔ (آمین) وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد امجدیؔ
۲۰؍ محرم الحرام ۱۴۰۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۲۳/۲۲۲/۲۲۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند