شبینہ میکرو فون سے ہوتو دور والوں کو قرآن سننا فرض ہے کہ نہیں؟ے
قران خوانی میں سب لوگوں کا بلند آواز سے قران پڑھنا کیسا ہے؟
مسئلہ: از محمد کمال الدین خطیب جامع مسجد مقام ملفت گنج ضلع فریدپور (بنگلہ دیش)
ہمارے بنگلہ دیش میں خارج نماز بغرض شبینہ میکرو فون کے ذریعہ چند حفاظ ایک مجلس میں بلند آواز سے قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں جس کی آواز بہت دور تک پہنچتی ہے لیکن بیرون ملک مسجد کے لوگوں کے استماع وانصات کے حکم میں دو مفتی صاحبان کی طرف سے جواز و عدم جواز کے حسب ذیل دو مختلف فتوے موصول ہوئے ہیں۔
اول(۱) نقل فتویٰ جو مولانا عبدالمقتدر کی تحریر ہے:
سوال: جس کے آس پاس لوگ اپنے اپنے شغل میں مشغول ہوں اور تلاوت قرآن مجید کی طرف متوجہ نہ ہوں تو اس حال میں قاری کو بلند آواز سے یا میکرو فون سے تلاوت کرنا جائز ہو گا یا نہیں؟ اگر ناجائز ہے تو قاری گنہگار ہو گا یا نہیں؟
جواب: چونکہ کلام مجید میں استماع و انصات کا حکم مطلق ہے نماز یا غیرنماز کے ساتھ مقید نہیں اگرچہ آیت نماز کے شان میں نازل ہوئی۔ مجلس کے اندر یا باہر جہاں تک آواز پہنچے سننے والوں پر استماع وانصات فرض ہے قاری کو لازم ہے کہ بقدر حاجت مناسب آواز میں تلاوت کرے کہ باہر کے لوگوں کے کانوں تک آواز نہ پہنچے ورنہ قاری گنہگار ہو گا اور سننے والوں پر کوئی جرم عائد نہ ہو گا۔ درمختار ص ۵۰۹ وفی الفتح عن الخلاصۃ۔ راقم فتویٰ: مفتی مولانا عبدالمقتدر صاحب مہتمم مدرسہ عالیہ ضلع سلہٹ۔
دوم(۲) نقل فتویٰ جو مولانا احمد اللہ صاحب کی تحریر ہے:
سوال: استماع قرآن کے متعلق علمائے کرام کے اقوال و آراء کیا ہیں اور مجلس ختم شبینہ کے باہر لوگوں پر استماع فرض ہے یا نہیں۔
جواب: تلاوت دو طرح کی ہے۔ داخل نماز یا خارج نماز۔ داخل نماز بالاتفاق تمام علماء کے نزدیک امام کی قرأت تمام مقتدیوں پر سننا فرض عین ہے چونکہ استماع کی آیت نماز کی شان میں نازل ہوئی خارج نماز استماع قرأت کے متعلق علماء کرام کے تین اقوال ہیں۔ اول۔ مستحب حوالہ تفسیر بیضاوی مصری ص ۲۵۶ تفسیر کمالین، تفسیر روح البیان جلد حاشر ص ۲۰۶ ثانی، فرض کفایہ حوالہ کبیری ص ۲۶۵ شامی جلد اوّل ص ۵۰۹ تفسیر اکلیل علی المدارک جلد رابع ص ۱۹۲ بہار شریعت جلد ثالث ص ۱۰۶، ثالث۔ فرض عین حوالہ شامی حاشیہ درمختار ص ۵۰۹ (اس کے بعد مفتی موصوف نے لکھا ہے) کہ علماء کرام نے ان تین اقوال میں سے سب سے اہم ایک ایک موقع پر ایک ایک حکم اختیار کرسکتے ہیں۔ مثلاً (۱) موقع جس مجلس میں لوگ نماز کی جماعت شریک ہونے کے لئے جمع ہوں وہاں استماع کو فرض عین کہہ سکتے ہیں۔ (۲) موقع جس مجلس میں عام طور پر کچھ لوگ جمع ہوں اور کسی نے تلاوت کی تو یہاں استماع کو فرض کفایہ کہہ سکتے ہیں۔ (۳) موقع کسی جماعت یا کسی مجلس کے باہر کسی کے کان میں تلاوت کی آواز پہنچے تو یہاں استماع کو مستحب کہہ سکتے ہیں اگرچہ اس قسم کا سننے والا ’’فاستمعوا‘‘ کے خطاب میں داخل نہیں۔راقم فتویٰ: مولانا احمد اللہ صاحب محدث دارالسنۃ مدرسہ عالیہ مقام سرسینہ ضلع باقر گنج۔
(دونوں فتوؤں کے مضامین ختم ہوئے)
مستفتی کی گزارش یہ ہے کہ ان دو فتوؤں کے متضاد بیانات سے یہاں کے لوگ سخت شک و تردد میں ہیں نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں میں شدید فرقہ بندی کی نوبت آ گئی ہے۔ لہٰذا برائے کرم تحقیقی دلائل سے بالتفصیل ثابت فرمائیں کہ اس کے بارے میں معتبر و قابل عمل حکم کیا ہے۔ نیز وضاحت سے ختم شبینہ کی تعریف بیان فرمائیں کہ تلاوت نماز کے اندر ہو یا باہر۔ بینوا بالبرھان توجروا عندالرحمٰن۔
الجواب: آیت کریمہ: وَاِذَا قُرِیَٔ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ وَانْصِتُوْا میں خداعزوجل نے جس حال میں استماع قرآن اور انصات کا حکم فرمایا ہے اس میں ائمہ کرام و علمائے عظام کے کئی اقوال ہیں جن میں سے ایک قول یہ بھی ہے کہ اس آیت کریمہ کے احکام علی العموم جاری ہوں گے لہٰذا کسی بھی وقت میں اور کسی بھی جگہ میں نماز کے اندر یا باہر قرآن کریم کی تلاوت کی جائے تو جتنے لوگوں کے کان میں آواز پہنچے ہر ایک کو سننا اور چپ رہنا فرض ہے‘ اور یہ قول حضرت حسن بصری اور اہل ظاہر کا ہے جیسا کہ تفسیر خازن جلد ثانی ص ۳۳۰ اور تفسیر جمل جلد ثانی ص ۲۲۳ میں ہے: وللعلماء فی ذٰلک اقوال قول الحسن واھل الظاھر ان تجری ھذہ الایات علی العموم ففی ای وقت وای موضع قریٔ القرآن یجب علی کل احد الاستماع لہ والسکوت ا ھ بعض فقہائے کرام نے اسی قول کو اختیار فرمایا اور نماز و خارج نماز ہر صورت میں ہر شخص پر جہاں تک آواز پہنچے قرآن کا سننا فرض قرار دیا۔ لیکن اس قول کو اختیار کرنا مسلمانوں کو مشقت میں ڈالنا اور ان کے لئے تنگی پیدا کرنا ہے۔ خصوصاً اس زمانہ میں جبکہ ٹیلی ویژن، ریڈیو، ٹرانزسٹر، اور لاؤڈ اسپیکر وغیرہ عام ہے یہاں تک کہ نمازوںمیں بھی لاؤڈ اسپیکر استعمال کیا جانے لگا ہے۔ اسی لئے بسااوقات ضروری کام کے لئے آنے جانے اور اہم کام کی مشغولیت کے وقت بھی تلاوت قرآن کی آواز کانوں میں آ جاتی ہے۔ لہٰذا ہر شخص کے لئے استماع قرآن کا فرض ہونا حرج عظیم ہے‘ اور خداعزوجل مسلمانوں کے ساتھ آسانی چاہتا ہے۔ سختی نہیں چاہتا کما قال تعالیٰ یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ (پ ۲ ع ۷) وقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لولا ان شق علی امتی لامرتھم بالسواک عند کل صلاۃ ولاخرت صلاۃ العشاء الی ثلث اللیل۔ (ترمذی، مشکوٰۃ ص ۴۵) اور خارج نماز استماع قرآن کو مستحب قرار دینا جیسا کہ بعض نے اختیار فرمایا احترام قرآن کے شایان نہیں کہ اس صورت میں کسی کے لئے استماع لازم نہیں رہ جاتا۔ لہٰذا شرح المنیہ، فتاویٰ رضویہ او بہار شریعت وغیرہ میں جو قول اختیار کیا گیا ہے وہی انسب اور اسلم ہے۔ یعنی جبکہ لوگ استماع قرآن کے لئے حاضر ہوئے ہوں تو ان سب کا سننا فرض عین ہے۔ ورنہ فرض کفایہ کہ اس قول میں نہ تو مسلمانوں کے لئے تنگی ہے‘ اور نہ احترام قرآن کی اضاعت ہے۔ ردالمحتار جلد اوّل مطبوعہ ھند ص ۳۶۶ میں ہے:
فی شرح المنیۃ والاصل ان الاستماع القران فرض کفایۃ لانہ لاقامۃ حقہ بان یکون ملتفتا الیہ غیر مضیع وذٰلک یحصل بانصات البعض کما فی ردالسلام عین کان لرعایۃ الحق المسلم کفی فیہ البعض عن الکل الاانہ تجب علی القاری احترامہ بان لایقرأہ فی الاسواق ومواضع الاشتغال فاذا قرأہ فیھا کان ھو المضیع لحرمتہ فیکون الاثم علیہ دون اھل الاشتغال دفعا للحرج ا ھ
اور بہار شریعت حصہ سوم ص ۱۰۲ میں ہے: ’’جب بلند آواز قرآن پڑھا جائے تو عام حاضرین پر سننا فرض ہے جبکہ وہ مجمع بغرض سننے کے حاضر ہو ورنہ ایک کا سننا کافی ہے اگرچہ اور اپنے کام میں ہوں (غنیہ، فتاویٰ رضویہ) رمضان شریف کی کسی ایک رات میں پورا قرآن تراویح میں ختم کرنے کو شبینہ کہتے ہیں یہ جائز ہے مگر وہ شبینہ کہ جو آج کل عام طور پر رائج ہے ناجائز ہے۔ بہار شریعت حصہ چہارم ص ۳۷ میں ہے:‘‘ شبینہ کہ ایک رات کی تراویح میں پورا قرآن پڑھا جاتا ہے جس طرح آج کل رواج ہے کو کوئی بیٹھا باتیں کر رہا ہے۔ کچھ لوگ لیٹے ہیں کچھ لوگ چائے پینے میںمشغول ہیں کچھ لوگ مسجد کے باہر حقہ نوشی کر رہے ہیں اور جب جی میں آیا ایک آدھ رکعت میں شامل بھی ہو گئے یہ ناجائز ہے۔ تمت بحروفہ۔ نماز میں ختم قرآن افضل ہے‘ اور خارج نماز جائز ہے۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلی اعلم جل جلالہ وصلی المولیٰ علیہ وسلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۶؍ ربیع الاول ۱۴۰۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۴۸/۲۴۷/۲۴۶/۲۴۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند