طلاق کے مسئلہ میں طلاق نامہ حاضر ہونے کی صورت میں جواب دیا جائےگا ورنہ نہیں
مسئلہ: از جمال الدین بالاپور ضلع پرتاب گڑھ
زید کی لڑکی ہندہ جس کا نکاح شاہد کے ساتھ ہوا تھا کچھ عرصہ تک دونوں میں اتفاق رہا اس کے بعد ہندہ اور شاہد میں نااتفاقی پیدا ہو گئی جس پر شاہد نے ہندہ کو زید کے گھر بھیج دیا بعد میں ایک معتبر شخص ملنے والے کے ہاتھ ہندہ کا طلاق نامہ زید کے گھر بھیج دیا اور کچھ عرصہ کے بعد شاہد نے پھر زید کے گھر سے تعلقات پیدا کیے اور زید نے پھر ہندہ کو شاہد کے ساتھ رخصت کر دیا۔ پھر برابر ہندہ اور شاہد کا زید کے گھر آنا جانا جاری رہا اور بغیر نکاح کے ہی ہندہ کو بچہ پیدا ہوا۔ اب پھر زید نے کسی وجہ سے ناراض ہو کر یا شرعی پکڑ کی وجہ سے ہندہ کو شاہد کے گھر بھیج دیا۔ اب ہندہ شاہد کے گھر موجود ہے اور برادری نے شرعی پکڑ کی وجہ سے اسے جماعت سے خارج کردیا۔ اب علمائے دین زیدہ، ہندہ اور شاہد کے اوپر کیا الزام فرماتے ہیں اور تلافی کی صورت کیا ہے؟ تحریر فرمائیں عین نوازش ہو گی۔
الجواب: سوال میں طلاق نامہ کی نقل بھی روانہ کریں اور طلاق نامہ ضائع ہو گیا ہو تو شوہر سے دریافت کر کے لکھیں کہ اس نے کن لفظوں کے ساتھ طلاق نامہ لکھا تھا لیکن اگر شوہر سے دریافت کر کے تحریر کریں تو جن لوگوں نے اس کے طلاق نامہ کو دیکھاتھا ان کی تصدیق بھی شوہر کے بیان کے ساتھ ہونا ضروری ہے۔ جب طلاق نامہ کی عبارت کے ساتھ سوال آئے گا تو جواب لکھا جائے گا۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۴؍ ربیع الآخر ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۱۰)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند