عضو کٹنا اور خون نہ بہنا ناقص وضو ہے یا نہیں؟
مسئلہ: از غلام مرتضیٰ حشمتی۔ خطیب مسجد گلشن بغداد۔ آزاد نگر گھاٹ کوپر بمبئی
۸۶ باوضو کا عضو بعد وضو کچھ یا زیادہ کٹ گیا مگر خون کچھ بھی نہ نکلا کیا دوبارہ وضو کرے یا عضو منقطعہ پر پانی بہانا کافی ہو گا؟
الجواب: جبکہ کٹے ہوئے عضو سے خون کچھ بھی نہ نکلا تو دوبارہ وضو کرنا ضروری نہیں کما ھو الظاھر‘ اور کٹے ہوئے عضو پر پانی بہانا بھی لازم نہیں: لان الغسل فی محلہ وقع طھارۃ حکمیۃ للبدن کلہ من الحدث لایختص بذٰلک المحل فلایزول حکمہ بزوالہ کما ھو مصرح فی الکتب الفقھۃ۔ اسی لئے وضو یا غسل کے بعد کسی نے اگر اپنے ہاتھ پاؤں وغیرہ کے کسی حصہ سے کچھ چمڑا کاٹ کر نکال لیا اور خون نہیں بہا تو اس حصہ پر پانی بہانا بھی ضروری نہیں جیسا کہ حضرت علامہ حلبی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: تشر بعض جلد رجلہ اوغیرھا من الاعضاء بعد الوضوء والغسل لاتبطل طھارۃ ماتحت ذٰلک۔
(عسیہ ص ۱۴۳)
وھو اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۳۰؍ محرم الحرام ۱۴۰۳ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۶۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند