عوام بہت بگڑ چکی ہے انہیں سدھارنے کی ضرورت ہے۔
“محمد طاہرالقادری کلیم فیضی بستوی _*, سربراہ اعلیٰ مدرسہ انوار الاسلام قصبہ سکندر پور ضلع بستی یوپی —————-
_______________”آج عوام جو بگڑی ہوئی ہے اور بے راہ روی کا شکار ہے اس میں کچھ اپنی یعنی ارباب علم و شعور کی بھی کمی اور کوتاہی شامل ہے ،
کیونکہ ہم لوگوں نے انہیں آزادی دی اور راہ سے بے راہ ہونے پر زیادہ توجہ نہیں دی، ان پر نکیل نہیں کسی گئی،
اس لئے آج نو عمر بچوں کو تو چھوڑ دیجئے بہت سے عمر رسیدہ بھی صحیح طور پرراہ مستقیم پر گامزن نہیں ہیں اور انہیں “احکام اسلام اور ارشادات رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا کچھ پاس ولحاظ نہیں ہے ،
وہ جو چاہتے ہیں ” اچھا ،برا ” اور گناہوں کا کام ڈھٹائی سے کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور وہ کچھ اس طرح غفلت کے شکار ہیں کہ انہیں جزا وسزا کا ذرا بھی خیال نہیں ہے،،،
___________”عوام الناس کی غلط حرکتوں کو دیکھ دیکھ کر دل کو زبردست تکلیف پہنچتی ہے لیکن کچھ سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ ان کی سدھار کیسے کی جائے اور ان کو راہ راست پر لانے کے لئے کون سی تدبیر کی جائے ،
ہماری قوم کے بچے اور بچیاں تو بالکل شتر بے مہار ہوچکے ہیں انہیں نہ تو دین و مذہب سے لگاؤ ہے اور نہ ہی ماں باپ بھائی بہن سے پیار ومحبت ہے ،
“مسلم بچیوں کا اور بھی برا حال ہے وہ ہندو لڑکوں سے پیار ومحبت کا پینگ بڑھالیتی ہیں اور پھر اپنے ایمان کا ستیہ ناس کرکے ان کے ساتھ بھاگ کر مرتدہ ہوجاتی ہیں اور بے دھرم ہو کر رنگ رلیاں مناتی ہیں جو انتہائی رنج و قلق اور حیرت و افسوس کی بات ہے ،
“اللہ تعالیٰ ہماری قوم کی بچیوں کو سمجھ عطا فرمائے اور ان کو غلط قدم اٹھانے سے باز رکھے ،_________
“بچوں کا بیجا گھومنا پھرنا اور آوارہ گردی کرنا ا ب فیشن ہوگیا ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”عصر حاضر میں آئے دن مسلم بچیوں کے کسی غیر مسلم نوجوان کے ساتھ بھاگنے اور چلی جانے کے واقعات برابر سننے میں آتے رہتے ہیں ،
اور وہ بچیاں ان کے ساتھ بھاگ کر اپنے ایمان ودھرم کا جنازہ نکال دیتی ہیں،:
ہرایک مسلمان “ماں باپ “کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور ان کو بد کاریوں سے بچائیں: لیکن آج کل کے زیادہ تر” ماں باپ جب خود صحیح نہیں ہیں تو وہ اپنے بچوں کا کس طرح خیال رکھیں گے؟،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دور حاضر کے بچے اتنے بے ادب اور بد تمیز ہوگئے ہیں کہ ان کو یہ سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ بڑوں کا احترام و عزت کرنی چاہئےیا نہیں_:
اور موجودہ وقت کے نوجوان بچے تو،” علماء کرام” اور نمازی وپرہیزگارلوگوں کا بھی ادب ولحاظ روا نہیں رکھتے ہیں ،
اور ان کے سامنےہی نا پسندیدہ ، گھناؤنی، غیر مہذب حرکتیں کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں ،
انہیں نہ کسی کا ڈر ہے نہ خوف نہ حیا نہ شرم:
اور ان کو کوئی کچھ سکھاتا و بتاتابھی نہیں ہے اس لئے وہ اور بھی انسان نما درندے ہوچکے ہیں ،،
لگتا ہے کہ شعور و فکر سے وہ بالکل کورے اور مفلس ہیں:
اسی وجہ سے وہ غلط اور گھٹیا امور انجام دیتے رہتے ہیں ،______________________
یہ بھی امر حقیقت ہے کہ
_”مذہب اسلام سے وابستہ ہر فرد “مبلغ “ہے مذہب اسلام نے ہر شخص کو نیکی کرنے کا حکم اور برائی سے روکنے کا اختیار دیا ہے: اس لئے سب ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو برائیوں سے روکے،،!
اور کسی کو بھی غلط کام کرتا ہوا دیکھےتو اس کو منع کرے اور زجر وتوبیخ کرے اور اصلاح وہدایت کا فریضہ ہ انجام دے ،
______________”آخر میں تمام مسلم بھائیوں سے گزارش ہے کہ اب ہر شخص اپنے گھر اور خاندان کا نگراں ونگہبان بن کر رہے اور اپنی ذمہ داری قبول کرے اور برائیوں کو روکنے کی حتی الامکان کوشش کرے ورنہ ہر آنے والا دن بد سے بدتر ہو تا چلا جائےگا ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،