فارغین ندوۃ العلماء کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
مسئلہ: از محمد انیس اڈیٹر سیکرٹری جامعہ وارثیہ لکھنؤ (یو-پی)
لکھنؤ کی ایک مسجد کا نام نور محمد مسجد ہے اور یہ مسجد محلہ باغ آمنہ بی بی حسین گنج لکھنؤ میں ہے اس مسجد میں تقریباً چھپن سال سے ایک حافظ غلام نبی حسن صاحب امام خطبہ علمی پڑھتے رہے چونکہ امام صاحب مسلسل علالت میں چل رہے ہیں اس لئے اہل محلہ نے دارالعلوم ندوۃ العلماء کے فارغ مولوی کو امامت کے لئے طے کر لیا ہے چونکہ اہل محلہ کے چند حضرات دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور انھیں کے فرمان کے مطابق حال ہی میں خطبہ علمی پر بحث و نکتہ چینی کی ہے جو مندرجہ ذیل ہے۔
اول(۱) یہ کہ خطبہ علمی میں ایک جگہ پر لکھا ہوا ہے جس کا صفحہ نمبر ۲ ہے‘ اور شروع لائن کے آٹھویں سطر پر ہے وعلٰی غالب کل غالب ہے اس پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اپنی کتابوں کا حوالہ دیتے ہوئے شرک بتا رہے ہیں۔
دوم(۲) یہ کہ خطبہ علمی کے بارے میں فرما رہے ہیں کہ متفرق جگہوں پر کچھ غلطیاں لکھی ہوئی ہیں۔
سوم(۳) یہ کہ بجائے خطبہ علمی کے مولوی اسمٰعیل دہلوی یا خطبہ شاہ محدث دہلوی یا مولوی اشرف علی تھانوی کی زیادہ افضل ہے۔
چہارم(۴) حسب ذیل کا حوالہ اپنی کتاب بہشتی ثمر حصہ اول، دوم از مولوی محمد عیسیٰ خلیفۂ اجل مولوی اشرف علے تھانوی۔ لہٰذا حضرت سے مؤدبانہ التماس ہے کہ محلہ میں ہیجان اور انتشار ہونے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ ایسی صورت میں شریعت مطہرہ کا جو حکم ہو تحریر فرما دیں۔ فقط۔ بینوا توجروا
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق الصواب۔ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اکثر فارغین گمراہ ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ فارغ مذکورہ کو خطبۂ علمی میں شرک نظر آتا ہے‘ اور ملا اسمٰعیل دہلوی و اشرف علی تھانوی کے خطبہ میں بہتری نظر آتی ہے۔ اہل محلہ پر لازم ہے کہ کسی سنی صحیح العقیدہ کو امامت کے لئے مقرر کریں اور ایسے شخص کے پیچھے نماز ہرگز نہ پڑھیں شرح عقائد نسفی میں ہے:
لاکلام فی کراھۃ الصلاۃ خلف الفاسق والمبتدع ھٰذا اذالم یؤدالفسق والبدعۃ الیٰ حدالکفرا ما اذا ادی الیہ فلا کلام فی عدم جواز الصلاۃ خلفہ ۔ا ھ۔ وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۸؍ جمادی الاخری ۱۳۹۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۹۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند