فاسق اگرچہ عالم ہو اس کی اذان دوبارہ کہی جائے
مسئولہ: عبدالحمید عرف جگنو میاں، مہراج گنج، کپلوشو، نیپال
زید کا نام حافظ ہے‘ اور ایک مسلم آبادی میں جو کہ دیہات ہے مدرسی کرتا ہے اذان و اقامت امامت اور میلاد و فاتحہ وغیرہ کا کام بھی انجام دیتا ہے۔ یہی زید ہندہ (جو کہ بکر کے نکاح میں ہے) سے کئی سال سے ناجائز طور پر میاں بیوی جیسا رہن سہن رکھتا تھا وطی میں بھی پکڑا گیا اور اقرار جرم عام آدمیوں میں کیا چند ہی ماہ کے بعد ہندہ کی لڑکی زینب کے ساتھ زید کا ناجائز تعلق پیدا ہو گیا جب گندگی پھیلی تو لوگوں نے لعن طعن شروع کیا تو زید زینب کو لے کر فرار ہو گیا۔ تھوڑی ہی مدت میں خفیہ آمد و رفت شروع کی کچھ لوگ حتیٰ کہ ایک سنی عالم بھی زید کے حامی بنے اب زید بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اسی پرانی بستی میں آ کر زینب کے ساتھ بغیر نکاح و طلاق کے میاں بیوی کا حق ادا کرتے ہوئے زندگی بسر کرتا ہے حتیٰ کہ اب زید کے گھر میں زینب سے بچہ بھی پیدا ہونے والا ہے زید گاؤں والوں سے کہتا ہے کہ اس میں میرا کیا قصور ہے جب زینب کا شوہر طلاق دے گا تب تو میں نکاح پڑھوا ہی لوں گا زید کے بھاگ جانے کے بعد گاؤں میں دوسرے سنی صحیح العقیدہ مدرس کی تقرری ہو گئی ہے۔ اب زید بھی آ گیا ہے اس لئے حق و ناحق کے دو گروہ پیدا ہو گئے اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ (۱) زید اذان، اقامت، امامت، میلاد و فاتحہ ایک سنی جانکار مدرس کے ہوتے ہوئے بھی کر سکتا ہے یا نہیں؟ (۲) زید کی پرورش بحیثیت مدرس یعنی مسلمانوں کے مال سے خورد و نوش اور تنخواہ کا انتظام کرنا درست ہے کہ نہیں؟ ایک عالم صاحب معاملہ کو جانتے ہوئے کہتے ہیں کہ نکاح درست ہے اب زید اور اس کے حامیوں خصوصاً عالم صاحب سے حقہ پانی اور معاملہ داری بند کرنا مناسب ہے کہ نہیں؟ بینوا بالتفصیل
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب (۱) زید اگر واقعی زینب کو ناجائز طور پر رکھے ہوئے ہے تو فاسق معلن ہے اس کی اذان مکروہ ہے اگر کہہ دے تو دوبارہ کہی جائے جیسا کہ بہار شریعت حصہ سوم ص ۳۱ میں درمختار کے حوالہ سے ہے کہ فاسق اگرچہ عالم ہی ہو اس کی اذان مکروہ ہے لہٰذا اعادہ کیا جائے اور اس کی اقامت بھی مکروہ ہے‘ اور اس کو امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی گئیں ان نمازوں کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے کوئی پڑھانے والا ہو یا نہ ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اگر کوئی قابل امامت نہ ملے تو تنہا تنہا پڑھیں مگر ایسے شخص کے پیچھے نماز ہرگز نہ پڑھیں غنیہ میں ہے: لوقد موا فاسقا یاثمون اور درمختار میں ہے:
کل صلاۃ ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا اور فتاویٰ رضویہ جلد ۳ ص ۲۵۳ میں ہے: تقدیم الفاسق اثم والصلاۃ خلفہ مکروھۃ تحریما والجماعۃ واجبۃ فھما فی درجۃ واحدۃ ودرء الفاسد اھم من جلب المصالح۔
ور میلاد و فاتحہ بھی اس سے پڑھانا درست نہیں ہے کیونکہ اس میں اس کی تعظیم ہے‘ اور ایسے بدکار فاسق معلن کی تعظیم ہرگز جائز نہیں۔ وھو تعالٰی اعلم
دوم(۲) زید پر واجب ہے کہ فوراً زینب کو اپنے سے الگ کر دے اور ہرگز ہرگز اس کے ساتھ ناجائز تعلق نہ رکھے اور علانیہ توبہ و استغفار کرے اگر وہ ایسا نہ کرے تو سب مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں ورنہ وہ بھی گنہگار ہوں گے اور زید زینب سے کسی صورت میں بھی نکاح نہیں کرسکتا ہے اس لئے کہ وہ زینب کی ماں سے زنا کا اقرار کر چکا ہے‘ اور جس سے زنا کر چکا ہو اس کی لڑکی سے نکاح کسی حال میں ہرگز جائز نہیں (شرح وقایہ جلد دوم ص ۱۱) وھو تعالٰی اعلم۔
سوم(۳) زید کی پرورش کے بارے میں پوچھا جاتا ہے جو حافظ ہو کر شریعت کو کھیل بتاتا ہے وہ ظالم جفاکار سخت گنہگار اور لائق عذاب قہار ہے مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس کا مکمل بائیکاٹ کریں قال اللّٰہ تعالٰی: وَاِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَیْطٰنُ فَـلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَo (پارہ ۷ رکوع ۱۲)
نکاح مذکور کو درست کہنے والا جاہل نہیں تو گمراہ ہے‘ اور گمراہ نہیں تو جاہل ہے حدیث شریف: یفتون بغیر علم ضلوا واضلوا کا مصداق ہے اس پر اپنے قول سے رجوع لازم ہے اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کا بھی بائیکاٹ کریں۔ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی ۲۲؍ ربیع النور ۱۳۹۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۲۹/۲۲۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند