قبر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مردہ کیسے پہچانے گا جبکہ کبھی دیکھا نہیں؟کیا پیر کی شکل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں گے؟

قبر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مردہ کیسے پہچانے گا جبکہ کبھی دیکھا نہیں؟
کیا پیر کی شکل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں گے؟


مسئلہ:
از عبدالرحمن قادری موضع پڑولی پوسٹ ٹھوٹھی باری۔ضلع گورکھپور
مردہ قبر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے پہچانے گا جبکہ کبھی دیکھا نہیں اور سلسلہ چشتیہ والوں کا کہنا ہے کہ اپنے پیر کی شکل میں حضور تشریف لائیں گے‘ اور جس کا کوئی پیر نہیں اس کا پیر شیطان ہے لہٰذا وہ جہنمی یقینی ہے تو اس میں کیا اصل ہے؟
الجواب:
مردہ جبکہ مومن ہو گا تو بتوفیق الٰہی وہ قبر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لے گا اگرچہ اس نے کبھی دیکھا نہیں ہے‘ اور اگر کافر ہے تو نہیں پہچان سکے گا اگرچہ اس نے دیکھا ہو‘ اور یہ کہنا غلط ہے کہ قبر میں حضور اپنے پیر کی شکل میں تشریف لائیں گے۔ ایسی بات کوئی جاہل ہی کہہ سکتا ہے۔ سلسلۂ چشتیہ کا کوئی ذمہ دار بزرگ ایسی بات ہرگز نہیں کہہ سکتا‘ اور بے شک جس کا کوئی پیر نہیں اس کا پیر شیطان ہے

ایسا ہی اولیائے کرام علیہم الرحمتہ والرضوان کے ارشادات سے ثابت ہے۔ عوارف المعارف میں حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
روی عن ابی یزید انہ قال من لم یکن لہ استاذ افامامہ الشیطن۔
یعنی حضرت سیّدنا بایزید بسطامی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ جس کا کوئی پیر نہیں اس کا امام شیطان ہے لیکن مرشد کی دو قسمیں ہیں۔ ایک مرشد عام کہ کلام اللہ و کلام الرسول و کلام ائمۂ شریعت و طریقت و کلام علمائے دین اہل رشد و ہدایت ہے۔ اسی سلسلۂ صحیحہ پر عوام کا ہادی کلام علماء، علماء کا رہنما کلام ائمہ، کلام ائمہ کا مرشد کلام رسول اور کلام رسول کا پیشوا کلام اللہ عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم۔ دوسرے مرشد خاص کہ بندہ کسی سنی صحیح العقیدہ عالم ، صحیح العمال، جامع شرائط بیعت کے ہاتھ میں دے۔ لہٰذا جو شخص کسی مرشد خاص کا مرید نہیں ہے اس کا مرشد مرشد عام ہے اگر وہ علمائے کرام و اولیائے عظام کا سچے دل سے معتقد ہے تو نہ وہ بے پیرا ہے نہ اس کا پیر شیطان۔ حضرت ابوالحسن نور الملۃ والدین علی قدس سرہ بہجتہ الاسرار شریف میں تحریر فرماتے ہیں:
حضور پرنور سیّد نا غوث اعظم رضی اللہ عنہ سے عرض کیا گیا کہ اگر کوئی شخص حضور کا نام لیوا ہو اور اس نے نہ حضور کے دست مبارک پر بیعت کی ہو نہ حضور کا خرقہ پہنا ہو کیا وہ حضور کے مریدوں میں شمار ہو گا فرمایا:
من انتمی الی وتسمی لی قبلہ اللّٰہ تعالٰی و تاب علیہ ان کان علی سبیل مکروہ وھو من جملۃ اصحابی وان ربی عزوجل وعدنی ان یدخل اصحابی واھل مذھبی وکل محب لی فی الجنۃ
عنی جو اپنے آپ کو میری طرف منسوب کرے اور اپنا نام میرے غلاموں کے دفتر میں شامل کرے اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے گا‘ اور اگر وہ کسی ناپسندیدہ راہ پر ہو تو بھی اسے توبہ کی توفیق عطا فرمائے گا اور وہ میرے مریدوں کے زمرے میں ہے‘ اور بیشک میرے رب عزوجل نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میرے مریدوں، ہم مذہبوں اور میرے ہر چاہنے والے کو جنت میں داخل فرمائے گا۔
ھٰذا خلاصۃ ماقال الامام احمد رضا البریلوی رضی اللّٰہ عنہ ربہ القوی فی فتاواہ۔
وھو اعلم بالصواب۔

کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی
۶؍ صفر المظفر ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۴۱/۴۰)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top