مار پیٹ کر دھمکی دے کر مجبور کرا کر طلاق نامہ پر دستخط لیا تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
مسئلہ: از حاجی یاد علی قصبہ مہند اوّل ضلع بستی
ہندہ کے گھر والوں نے ایک طلاق نامہ مرتب کر کے اس کے شوہر زید کو مار پیٹ کر دھمکی دے کر مجبور کیا اور طلاق نامہ پر دستخط کرا لیے تو اس صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
الجواب: صورت مستفسرہ میں اگر اکراہ شرعی پایا گیا یعنی زید کو کسی عضو کے کاٹے جانے کا یا ضرب شدید کا صحیح اندیشہ ہو گیا تھا اور اس صورت میں اس نے طلاق نامہ پر دستخط کر دیئے مگر زبان سے اس نے طلاق نہ دی تو طلاق واقع نہ ہوئی اور اگر زبان سے طلاق دی یا اکراہ شرعی کے بغیر طلاق نامہ پر دستخط کر دیئے تو طلاق واقع ہو گئی۔ فتاویٰ قاضی خاں مع ہندیہ جلد اوّل ص ۴۴۱ میں ہے:
رجل اکرہ بالضرب والحبس علی ان یکتب طلاق امراتہ فلانۃ بنت فلان بن فلان فکتب امراتہ فلانۃ بنت فلان بن فلان طالق لاتطلق امرأتہ لان الکتابۃ اقیمت مقام العبارۃ باعتبار الحاجۃ ولاحاجۃ ھھنا وفی البزازیۃ اکرہ علیٰ طلاقھا فکتب فلانۃ بنت فلان طالق لم یقع۔ اور کنز الدقائق میں ہے: یقع طلاق کل زوج عاقل بالغ ولومکرھا۔
بحرالرائق میں ہے۔ قولہ ولومکرھا ای ولوکان الزوج مکرھا علی انشاء الطلاق لفظا۔ وھو تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبــــــــــــــــــــــــه
جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۰۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند