مسجد کے باہری دیوار سے متصل استنجاءخانہ بناناکیساہے ؟
السلام علیکم ۔ حضرات ! مسجد کے باہری دیوار سے متصل استنجاء خانہ بنانا کیسا ہے اس سوال کا جواب جلد سے جلد عنایت فرمائیں
سائل ۔۔۔ مولانا شاکرحسن رضوی ، ہبلی؛
ا__()__
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ؛*
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
مسجد یا مسجدکی دیوار سے اس قدرمتصل استنجاخانہ بناناکہ پیشاب کی چھینٹیں مسجدکی دیوارپرپڑیں یا اس کی بدبو مسجدمیں پہونچے ناجائزہے ، ہاں اگراس قدرفاصلےسےپربنایاجائےکہ مسجدکی دیوار پیشاب کی چھینٹوں سے آلودہ نہ ہو اورنہ ہی بدبو مسجدمیں پہونچےبایں طورکہ مسجدکی دیوار اور پیشاب خانہ کےدرمیان آڑ بنادی جائے اور مسجدکی دیوار میں کھڑکیاں روشن دان نہ ہوں کہ بدبومسجدتک پہونچےتو جائزہے
چنانچہ امام اہلسنت امام احمدرضاقادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ سے سوال ہواکہ
مسجدسےکتنےفاصلےپر پیشاب خانہ بنانا چاہئے ، اس کی کوئی حدشرعا جوہو حکم فرمایا جائے ، اورنجاست کےپانی سے مسجدکی دیوارمیں اگر اثر پہونچے توشرعاکچھ حرج ہےیانہیں ؟ تو امام اہلسنت نےجوابا ارشادفرمایاکہ
*” مسجدکوبو سےبچانا واجب ہے ولہذا مسجدمیں مٹی کاتیل جلانا حرام ، مسجدمیں دیا سلائی سلگاناحرام ، حتی کہ حدیث میں ارشادہوا ” وان یمرفیہ بلحم نییئ “ یعنی مسجدمیں کچاگوشت لےجانا جائزنہیں ، حالانکہ کچےگوشت کی بو بہت خفیف ہے توجہاں سے مسجدمیں بو پہونچے وہاں تک ممانعت کی جائےگی ۔۔۔ مسجدکونجاست سےبچانافرض ہے “*
*{فتاوی رضویہ ، ۱۶/۲۳۳,۲۳۴}*
*اور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی فرماتےہیں؛-*
*” مسجدسےاتنا متصل بیت الخلا وپیشاب خانہ بناناکہ اس کی بو مسجدمیں آئے شرعا جائزنہیں خواہ کسی کاذاتی ہویا مسجدکےنمازیوں کیلئے ۔۔۔ مسجدسےاس قدرمتصل پاخانہ یاپیشاب کرناکہ اس چھینٹیں مسجدکی دیوارپرآئیں یااس کی بو مسجدمیں پہونچے شرعا منع ہے “*
*{فتاوی فیض الرسول ، ۲/۳۷۲، شبیربرادرز}*
*واللہ اعلم بالصواب؛*
ا__()____
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اختر قادری برکاتی , شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛*
*مورخہ؛18/3/2020)*
الجواب صحیح
مفتی عرفان صاحب قبلہ
مفتی فرحان صاحب قبلہ
مفتی جنید صاحب قبلہ