مفادات کی حصول یابی اور مسلمانوں کی بربادی

مفادات کی حصول یابی اور مسلمانوں کی بربادی

اول(1)کل بروز جمعہ سلامتی کونسل میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے فلسطینی واسرائیل جنگ بندی کی قرار داد پیش کی گئی۔سلامتی کونسل کے پندرہ ممبران میں سے تیرہ نے جنگ بندی کی حمایت کی۔برطانیہ غیر حاضر رہا اور امریکہ نے ویٹو کر دیا۔امریکہ کا کہنا ہے کہ ہم مکمل امن ہونے تک جنگ بندی نہیں چاہتے ہیں۔
مکمل امن سے حماس کا خاتمہ مراد ہے اور حماس کے خاتمہ کا بہانہ بنا کر تمام فلسطینیوں کو ختم کرنا اصل مقصود ہے،تاکہ فلسطین کا کوئی نام لیوا زندہ نہ رہے۔یہود ونصاری کا یہ کوئی نیا منصوبہ نہیں ہے،بلکہ سو سال سے اسی منصوبہ پر عمل ہو رہا ہے۔
فلسطین میں فساد اس وجہ سے پیدا ہوا کہ 1917 میں برطانیہ نے فلسطین میں یہودیوں کو لا کر بسا دیا اور فلسطین میں ایک یہودی ملک کے قیام کا اعلان کیا،پس فساد کی اصل وجہ یہودیوں کو فلسطین میں زبردستی بسانا اور فلسطین میں یہودی ملک کو قائم کرنا ہے۔آج تک دنیا کے بہت سے ممالک اسرائیل کو ملک نہیں مانتے ہیں۔ اسرائیل کو 1948 میں اقوام متحدہ نے ایک ملک قرار دیا تھا۔75:سال ہو گئے،لیکن آج بھی دنیا کے بہت سے ممالک اسرائیل کو ایک ملک تسلیم نہیں کرتے ہیں۔
مسلسل ایک صدی سے یہودی قوم فلسطینی مسلمانوں پر ظلم وستم ڈھا رہی ہے،پس دہشت گرد یہودی ہیں،نہ کہ حماس۔حماس نے اقدامی حملہ نہیں کیا ہے،بلکہ دفاعی عمل کیا ہے۔دنیا کے ہر فرد،ہر قوم اور ہر ملک کو دفاع کا حق حاصل ہے تو فلسطینیوں کو بھی دفاع کا حق حاصل ہے۔تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ سات اکتوبر کے حملے میں حماس نے عام اسرائیلی شہریوں کو ہلاک نہیں کیا،بلکہ عام اسرائیلی شہری اسرائیلی فوج کے ہوائی حملے سے ہلاک ہوئے ہیں۔حماس نے صرف اسرائیل کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔
دوم(2)امریکہ عرب دنیا سے پٹرول،گیس اور مختلف قسم کے فوائد بھی حاصل کرتا ہے اور امریکہ نے حالیہ تیس سال کی مدت میں قریبا ایک کروڑ مسلمانوں کو ہلاک کیا ہے اور کئی کروڑ مسلمانوں کو بے گھر کر دیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ افغانستان میں پچیس لاکھ،عراق میں بیس لاکھ،شام میں پندرہ لاکھ مسلمانوں کو ہلاک کیا۔لیبیا میں کئی لاکھ مسلمانوں کو ہلاک کیا۔مغربی قوتوں نے داعش کو وجود دیا۔داعش کے سبب لاکھوں مسلمان مارے گئے۔عراق کو ایران سے آٹھ سال تک لڑاتا رہا۔امریکہ شیعہ و سنی اختلاف کرا کے مسلمانوں کو تقسیم کر دیتا ہے اور ایک کو درموسرے سے لڑا دیتا ہے۔اسی طرح دنیا میں جو ملک بھی امریکہ کی غلامی سے انکار کرتا ہے،اس کو تباہ وبرباد کر دیتا ہے۔
امریکہ نے نیٹو(NATO)میں تیس ممالک کا فوجی اتحاد قائم کیا ہے۔اسی نیٹو کے بل پر کسی بھی ملک پر حملہ کر کے اسے تباہ کر دیتا ہے۔
سوم(3)روس اور ایران جس جدید اتحاد کی کوشش کر رہے ہیں،وہ اتحاد ضرور قائم ہونا چاہئے۔ایران اس اتحاد میں مسلم ممالک کی نمائندگی کرے گا۔ایران کو چاہئے کہ اس اتحاد میں شیعہ و سنی اختلاف پر کنٹرول رکھے اور باہمی اختلاف کی نوبت نہ آنے دے۔اقوام متحدہ اور نیٹو یقینا امریکہ کے اشارہ پر ہی اپنے کام کرتا ہے۔ایسی صورت میں دنیا میں امن قائم ہونا مشکل ہے،کیوں کہ امریکہ امن نہیں چاہتا،بلکہ وہ یہ چاہتا ہے کہ ساری دنیا میں ہماری سامراجیت قائم رہے۔
مسلم ممالک کو چاہئے کہ اپنا دفاعی نظام مستحکم کرے۔روس وچین بھی اپنے مفادات کے بغیر مسلم ممالک کی حمایت نہیں کر سکتے،لیکن امریکہ مسلم ممالک سے فوائد بھی حاصل کرتا ہے اور مسلمانوں کا قتل عام بھی کرتا ہے۔
چہارم(4) فلسطین واسرائیل جنگ کا حال یہ ہے کہ اسرائیل  روزانہ جنگی جہازوں سے بمباری کر کے چار پانچ سو عام فلسطینی مسلمانوں کو ہلاک کرتا جا رہا ہے۔زمینی جنگ میں اسرائیل بالکل شکست کھا چکا ہے۔بہت سے یہودی کرنل،جنرل مارے جا چکے ہیں۔سابق اسرائیلی چیف کمانڈر کا بیٹا بھی ہلاک ہو چکا ہے۔اسرائیلی شہروں پر حماس کی طرف سے میزائل وراکٹ داغے جا رہے ہیں۔دو ماہ میں حماس نے اسرائیل کے قریبا پانچ سو ٹینک اور فوجی گاڑیاں تباہ کی پیں۔کئی ہیلی کاپٹر اور ڈرون مار گرائے ہیں۔قریبا سات ہزار اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل اپنے نقصان کو چھپاتا ہے۔حماس وحزب اللہ میزائلوں اور راکٹوں سے حملہ کر کے اسرائیلی فوجی اڈوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔سارے اسرائیلی فوجی ہلاک ہو جاتے ہیں،لیکن اسرائیل کہتا ہے کہ ہمارے دو فوجی زخمی ہوئے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ سارے فوجی مارے گئے اور صرف دو فوجی زندہ رہ سکے،وہ دونوں بھی زخمی ہیں۔
حزب اللہ کے حملے ابھی تک تیز نہیں ہوئے ہیں۔یمن کے حوثی فوجی بحر احمر پر اپنا مضبوط کنٹرول بنا چکے ہیں اور اسرائیلی جہازوں کو بحر احمر سے گزرنے نہیں دے رہے ہیں۔اسرائیل شام پر بھی ہوائی حملے کر رہا ہے،لیکن شام کے جوابی حملے بھی تیز نہیں ہیں۔شاید عرب ممالک کئی بار اسرائیل سے اسی لئے شکست کھا گئے کہ وہ دفاعی حملے بھی مضبوطی سے نہ کر سکے۔اسرائیل کے وجود کے بعد سے پہلی مرتبہ حماس نے اسرائیل سے سخت مقابلہ آرائی کی ہے اور اسرائیل کی فوجی قوت کی حقیقت دنیا کے سامنے ظاہر ہو گئی،ورنہ آج تک اسرائیل خود کو مشرق وسطی کا سپر پاور سمجھ رہا تھا۔اسرائیلی فوج،اسرائیل کی خفیہ ایجنسی،اسرائیل کا آئرن ڈوم نظام سب ناکارہ ثابت ہوا۔
پنجم(5)غزہ پٹی میں بیس لاکھ مسلمان آباد ہیں۔امریکہ مسلم ممالک میں کروڑوں مسلمانوں کو ہلاک کر چکا ہے اور دنیا تماشا دیکھتی رہی۔اگر غزہ پٹی کے پیس لاکھ مسلمانوں کو بھی ہلاک کر دیا جائے تو اقوام متحدہ یا اہل عالم کچھ نہیں کریں گے،لہذا مسلم ممالک کو بیدار ہونا چاہئے۔بات چیت سے جنگ بندی نہیں ہو رہی ہے تو کوئی مناسب راہ اختیار کرنی چاہیے۔

طارق انور مصباحی
جاری کردہ:09:دسمبر2023

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top