مولانا صاحب کا دیوی دیوتاؤں کی تصویر بنانا کیسا ہے؟
MAULANA SAHAB KA DEVI FEVTAWON KI TASWEER YA MURTI BANANA KAISA HAI?
मौलाना साहब का देवी देवताओं की तस्वीर या मुर्ति बनाना कैसा है?
السلامُ علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
امید ہے کہ مفتی صاحب قبلہ بخیر و عافیت ہونگے
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام و علماء عظام درج ذیل مسئلہ میں کہ زید ایک مولانا ہے اور پتھر کھدائی کا کام کرتے ہیں بسا اوقات کفار بھی اپنا کام انکے پاس کرواتے ہیں کہ انکے دیوی دیوتاؤں کی تصویریں یا انکے نام کندہ کرنا پڑتا ہے تو طلب امر یہ ہے کہ آیا زید یا کسی مسلمان کو اس طرح کا کاروبار کرنا از روئے شرع درست ہے کہ معبودان باطلہ کی تصویریں یا انکے نام کندہ کریں مفصل جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں.
سائل : اشتیاق احمد ضیائی ( کرناٹک)
_****************************************_
*_♦وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ♦_*
_****************************************_
♻️♻️♻️♻️♻️♻️♻️♻️♻️♻️♻️
*_🌹الجواب بعون الملک الوھاب 🌹_*
مولانا کاریگر کا دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں بنانا جائز نہیں ہے اشد حرام اشد حرام حرام حرام ہے
غیروں کے دیوی دیوتاؤں کی اور دیگر چیزیں مثلا معزز انسانوں کی مورتیاں بنانا اور ڈیزائنگ کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ غیروں کے مورتیوں پر اکثر و بیشتر معبودان باطل کے نام ( ہری رام ، جے شری رام ،ہری اوم اوم نمہ شوائے جے ماتا دی جی گنپتی وغیرہ نام ہوتے ہیں اسی بنا پر ان کا بنانا یا ڈیزائننگ کرنا حرام ہے اور اس کی اجرت لینا بھی حرام ہے اگر ان معبودان کفار کی مورتیاں اور ان کلمات خبیثہ کو حق مان کر بنائے گا یا کتابت کرے گا تو کفر ہے مخالف دین( کفر) کی باتیں لکھنے اور بولنے کا حکم ایک ہے
——————————————-
سرکار اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں القلم احد اللسانین
جو زبان سے کہے پر احکام ہیں وہی قلم پر اور ایسی اجرت حرام اسکی تشاعت حرام اور ایسی مروت فی النار ہاں جب اعتقاد نہ ہو تو کفر نیہں
📗 فتاوی رضویہ ج 6ص 116
پھر بھی ایسی کتابت حرام ہے
——————————————-
جب شریعت مطہرہ میں جاندار کی تصویریں بنانی دستی ہو یا عکس حرام ہے اور مورتی بنانا وہ بھی معبودان کفار کی تو یہ بدرجہ اولی حرام ہے کیوں کہ یہ تصویر ہی کے حکم میں ہے
——————- —— ——– ——
اسی طرح کے سوال کے جواب میں سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشا امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں جاندار کی تصویریں بنانی دستی ہو خواہ عکسی حرام اور معبودان کفار کی تصویریں بنانا اور سخت تر حرام و اشد کبیرہ ہے
📗 فتاوی رضویہ ج 3 ص 190
——————————————
ہر جاندار کی تصویر کھینچنی یا بنانا بالاتفاق حرام قطعی اور کھینچوانی حرام ظنی کہ معصیت پر اعانت ہے
🔰اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان
📘پارہ نمبر 4 آیت نمبر 2 سورۃ المائدہ
خواہ مورتیاں معبودان کفار کی اور کسی کی بھی ہو تصویر کے حکم میں ہے اور تصویر کشی کی حرمت پر احادیث کریمہ حد تواتر تک پہنچی ہوئی ہیں جو کتب صحاح ستہ کے علاوہ دیگر معتمد کتب احادیث میں درجنوں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین سے روایت ہیں اسی لیے ائمہ اعلام علمائے کرام رحمہم اللہ تعالی نے جاندار تصویر کشی کو مطلقا حرام قرار دیا ہے خواہ وہ یکجہتی ہو یا شش جہتی سایہ دار ہو یا بے سایہ دستی (ہاتھ کے ذریعہ ) ہو یا عکسی (کیمرہ یا موبائل کے ذریعہ یا کمپیوٹر کے ذریعے )ہو
عن ابي طلحۃ قال قال رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم لا تدخل الملائكۃ بيتا فيه كلب ولا تصاویر یعنی حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس گھر میں کتا یا تصویریں ہوں اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے
📘بخاری ج2ص880 باب التصاویر
📘مسلم ج 2 ص 200 باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان
🔰عن عبد الله بن مسعود قال سمعت رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم يقول اشد الناس عذابا عند الله المصورون یعنی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی ٰ نے فرمایا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالی کے یہاں سب سے زیادہ عذاب ان لوگوں کو دیا جائے گا جو جاندار کی تصویر بناتے ہیں
📘بخاری ج2ص880 باب التصاویر
📘 مسلم جلد 2 صفحہ 201
عن ابن عباس قال سمعت رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم يقول من صور صورۃ فان الله معذبه حتى ينفخ فيه الروح وليس بنافخ فيها ابدا یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص (جاندار کی) تصویر بنائے گا تو اللہ تعالی بالیقین اسے عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اپنی بنائی ہوئی تصویر میں جان ڈال دے اور یہ حقیقت ہے کہ وہ اس میں کبھی جان نہیں ڈال سکے گا (اس لئے عذاب کا مستحق ہونا یقینی ہے)
📘بخاری ج2ص881باب من لعن المصور
عن عائشه قالت قال النبي صلى الله عليه وسلم اولئك اذا مات فيهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا ثم صوروا فيه تلك الصور اولئك شرار خلق الله یعنی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حبشہ کے لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی مر جاتا ہے وہ اس کی قبر پر عبادت کھانا بنا لیتے ہیں پھر اس میں ان (نیک لوگوں کی) تصویر بناتے ہیں یہ لوگ اللہ تعالی کی بدترین مخلوق ہیں
📘مشکوۃ صفحہ 386 باب التصاویر
حضرت ملا علی قاری رضی اللہ تعالی عنہ مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں تحریر فرماتے ہیں کہ قال اصحابنا وغیرھم من العلماء تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم و ھو من الکبائر لانہ متوعد علیہ بہذاالوعید الشدید المذکور فی الاحادیث
📘مرقات جلد 8 صفحہ نمبر 326
🔰حدیث شریف میں ہے ان من اشد الناس عذابا یوم القیامۃ الذین یشتبھون بخلق اللہ یعنی بے شک نہایت سخت عذاب روز قیامت ان تصویر بنانے والوں پر ہوگا جو خدا کے بنائے ہوئے کی نقل کرتے ہیں
📘 مسلم شریف جلد 2 صفحہ 200
رد المحتار میں ہے فعل التصویر فھو غیر جائز طلقا لانہ مضاھاۃ لخلق اللہ یعنی تصویر بنانا مطلقا جائز نہیں ہے کیونکہ وہ تخلیق الہی سے مشابہ ہے
📘رد المحتار جلد 2 ص 420
فتاویٰ رضویہ میں ہے
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا اور بنوانا اور اعزازا اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا اور اس پر سخت وعیدیں ارشادکیں اور ان کے دور کرنے اور مٹانے کا حکم فرمایا احادیث اس بارے میں حد تواتر پر ہیں پھرچند سطر بعد تحریر فرماتے ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے ہے رسول اللہ صلی اللہ وسلم فرماتے ہیں قال اللہ تعالی و من اظلم ممن ذھب یخلق کخلقی یعنی اللہ تعالی فرماتا ہے اس سے بڑھ کر ظالم کون جو میرے بنائے ہوئے کی طرح بنانے چلے
📘فتاویٰ رضویہ جلد 9 ص 143
حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مفتی الشاہ محمد مصطفی رضا خان رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ جاندار کا فوٹو کھینچنا یا کھچوانا دونوں حرام ہے 👇👇👇
📘فتاوی مصطفویہ صفحہ نمبر 449
حضور صدرالشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں تصویر کھیچنا یا کھیچوانا یا اسے بروجہ تعظیم رکھنا ناجائز وحرام ہے اس کا مکان میں بطور تعظیم و اعزاز رکھنا جائز نہیں نیز یہ حدیث نقل فرماتے ہیں
حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ کل مصور فی النار یجعل لہ بکل صورۃ صورھا نفسا فیعذبہ فی جھنم
📘فتاوی امجدیہ جلد چہارم ص174
اور حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں تصویر بنانا یا بنوانا وہ بہرحال حرام خواہ وہ دستی (ہاتھ کے ذریعے سے) ہو یا عکسی (کیمرہ یا موبائل سے) دونوں کا حکم ایک ہے
📘بہار شریعت ح 3 جلد 1 ص 629
فتاویٰ شامی میں ہے
🔰لحرمۃ تصویر ذی الروح 👇👇
📘فتاوی شامی جلد 9 صفحہ 519
حدیث شریف میں ہے
ان اصحاب ھذہ الصور یعذبون یوم القیامۃ لھم احیوا ما خلقتم یعنی ان تصاویر بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا جو ان سے کہا جائے گا تم نے بنایا ہے اس میں جان ڈالو 👇
📘بخاری شریف جلد 2 صفحہ 880
🔰ان اصحابہ ھذہ الصور کے تحت 👇
ملا علی قاری مرقاۃ المفاتیح میں تحریر فرماتے ہیں کہ وھو یشمل من یعملھا و من یستعملھا یعنی وعیدیں بنانے والے اور بنوانے والے دونوں پر ہیں
📘مرقاۃ المفاتیح جلد 8 صفحہ 328
—————- ————- ————-
خلاصہ کلام یہ ہے کہ جب مذکورہ بالا احادیث مبارکہ و فقہائے کرام و علماء عظام کے اقوال سے ثابت ہوا کہ جاندار کی تصویر خواہ وہ یکجہتی ہو یا شش جہتی سایہ دار ہو یا بے سایہ دار دستی (ہاتھ کے ذریعہ سے) ہو یا عکسی (کیمرہ یا موبائل کے ذریعے یا کمپیوٹر کے ذریعے سے) ہو کھینچنی یا بنانا بالاتفاق حرام قطعی اور کھینچوانا حرام ظنی ہے
مولانا کاریگر کا دیوی دیوتاؤں کی اور دیگر کی اور ڈیزائنگ کرنا جائز نہیں ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی نا جائز و حرام ہے لہذا مسلم بھائی پر ضروری ہےکہ وہ اپنے اس فعل سے پرہیز کریں اور توبہ کریں اور اس کام کی علاوہ کوئی دوسرا کام کریں اسی میں ان کی دنیا و آخرت میں بھلائی ہے
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
کتبہ:جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁