نابالغ لڑکے کی اذان درست ہوتی ہے یا نہیں؟
مسئلہ: از زکی الدین پڑڑی۔ ضلع بستی
نابالغ لڑکے کی اذان درست ہوتی ہے یا نہیں؟
الجواب: نابالغ لڑکا اگر سمجھدار ہے تو اس کی اذان درست ہے۔ بہار شریعت میں ہے کہ سمجھ والا بچے، غلام، اندھے اور ولد الزنا کی اذان صحیح ہے ا ھ۔ درمختار میں ہے
ویجوز بلا کراھۃ اذان صبی مراھق ا ھ۔ المرادبہ العاقل وان لم یراھق کما ھو ظاھر البحر وغیرہ ا ھ۔
اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے
: اذان الصبی العاقل صحیح من غیر کراھۃ فی ظاھر الروایۃ ولکن اذان البالغ افضل ا ھ۔
یعنی ظاھر روایت میں سمجھدار بچہ کی اذان بلاکراہت درست ہے لیکن بالغ کا اذان پڑھنا افضل ہے‘ اور اگر لڑکا سمجھدار نہیں تو اس کی اذان درست نہیں جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
اذان الصبی الذی لا یعقل لایجوز ویعا دوکذا المجنون ھٰکذا فی النھایۃ‘
اور سمجھدار بچہ کی پہچان یہ ہے کہ لوگ اس کی اذان کو اذان سمجھیں کھیل نہ سمجھیں۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۸۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند