نماز عشاسترہ رکعت لکھنے والوں کی توہین کرنا کیسا ہے؟
سئله از غلام مصطفی ،قادری آزاد نگر انصار مارکیٹ، انکلیشور گجرات
حضور مفتی صاحب قبلہ سلام مسنون
بعده عرض خدمت ایں کہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں کہ زید نے بکر سے کہا ارے یار نماز پڑھا کرو اب تو نماز پڑھنے میں بہت سہولت ہے۔ عشاء میں سترہ رکعت ہے، نو ہی پڑھو، عصر میں آٹھ رکعت ہے چار ہی پڑھو وہ لوگ بے وقوف تھے جو نو کو سترہ چار کو آٹھ لکھ دیئے۔ تو امر مطلوب یہ ہے کہ ایسا کہنے والا شریعت کے اعتبار سے کیسا ہے؟
“باسمه تعالى و تقدس”
الجواب بعون الملک الوهاب:
حدیث شریف میں ہے ” من افتى بغير علم كان اثمه على من الفتاه ”
یعنی حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جسے بغیر علم کے مسئلہ بتایا گیا تو اس کا گناہ مسئلہ بتانے والے پر ہے۔
(مشکوۃ المصابیح،کتاب العلم،ص:۳۵)
اور ایک دوسری حدیث شریف ہے، حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
اجراكم على الفتيا اجراكم على النار
یعنی تم میں جو فتوی دینے پر زیادہ جرات رکھتا ہے وہ آتش دوزخ پر زیادہ جرات رکھتا ہے۔
(کنز العمال،ج:۱۰،ص:۱۹۳)
بنا بریں علماے کرام نے بے علم فتوی دینا حرام قرار دیا ہے اور مسئلہ شرعیہ میں بے علم بحث و مباحثہ کو نا جائز ٹھہرایا ہے، زید نے اگر واقعی مذکورہ باتیں کہی ہیں تو وہ نرا جاہل سخت مجرم و خطا کار ہے اور تو ہیں علماے دین کا مرتکب، اس پر لازم ہے کہ اپنے اس قول شنیع اور کلام تقبیح سے فورا تو بہ واستغفار کرے اور ایسی جہالت و گمرہی کی باتوں سے پر ہیز کرے۔ ساتھ ہی تجدید ایمان و نکاح بھی کرے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس کا بائیکاٹ کردیں۔
قال الله تعالى
﴿فَلا تَقْعُدُ بَعْدَ الَّذِكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )
(سورۃالانعام،آیت:۶۸)
والله تعالى اعلم بالصواب واليه المرجع والمآب.
الجواب صحیح:
محمد نظام الدین قادری
كتبه:
محمد اختر حسین قادری
خادم افتاو درس دارالعلوم علیمیہ ،جمداشاہی بستی
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند