نماز پڑھانے کی تنخواہ لینا جائز ہے یا نہیں؟
نہ مہر دیا نہ بخشوایا تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
مسئلہ: از عطاء اللہ سسہنیاں کلاں ضلع گونڈہ
اول(۱) نماز پڑھانے کی تنخواہ لینا جائز ہے یا نہیں؟
دوم(۲) جس نے اپنی بیوی ہندہ کا مہر ادا نہیں کیا اور نہ بخشوایا مگر اس سے مجامعت کرتا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے یا نہیں؟ بعض لوگ ہمارے یہاں ایسے شخص کے پیچھے نماز جائز بتاتے ہیں۔
الجواب: (۱) نماز پڑھانا خالص عبادت ہے‘ اور کسی عبادت پر اجرت لینا جائز نہیں لیکن جس شخص کو امام مقرر کر دیا جائے تو اس کو امامت کے سلسلے میں پابندیٔ وقت کی تنخواہ لینا قطعاً جائز ہے۔
دوم(۲) ہمارے ملک ہندوستان میں عموماً مہر مطلق کا رواج ہے جس کا نچوڑ یہ ہے کہ میاں بیوی میں سے کسی ایک کی موت یا شوہر کے طلاق دے دینے پر اس کو مہر کے وصول کرنے کا حق ہے لہٰذا اگر کوئی شخص بغیر مہر ادا کئے یا بغیر معاف کرائے اپنی بیوی سے مجامعت یعنی ہمبستری کرتا ہے تو ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے جن لوگوں نے نماز پڑھانا جائز قرار دیا ہے وہ شریعت طاہرہ کے احکام سے جاہل ہیں ان کے ناجائز کہنے کا کوئی اعتبار نہیں۔ وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: بدر الدین احمد القادری الرضوی
۲۸؍ محرم الحرام ۱۳۷۷ھ
الجواب حق:واقعی مہر مطلق میں عورت اگر مہر کا مطالبہ کرے تو اس کا مطالبہ جائز ہے لیکن شوہر ادائیگی مہر پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ہاں طلاق کی صورت میں وہ مجبور کیا جائے گا اور موت کی صورت میں اس کے ورثہ سے وصول کیا جائے گا۔ وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۸؍ محرم الحرام ۱۳۷۷ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۶۹)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند