کبھی کبھار دماغ خراب رہتا ہے ایسی حالت میں طلاق دی تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں

کبھی کبھار دماغ خراب رہتا ہے ایسی حالت میں طلاق دی تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں

مسئلہ: از صوبیدار خاں بکولی کلاں ضلع بستی
ہمارے بھائی چھ سال ہو گئے دماغ کی خرابی کی وجہ سے گھر چھوڑ کر نکل گئے کچھ دن کے بعد پھر گھر آ گئے۔ دو چار روز ادھر ادھر رہتے ہیں پھر چلے جاتے ہیں ان کا یہی کام ہے۔ بات چیت سے پتہ چلتا ہے کہ دماغ نہیں خراب ہے ان کی بیوی کہتی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم کو گھر سے کوئی واسطہ نہیں ہے دو چار آدمی بلا کر ان کے سامنے طلاق دے دی ہے بیوی نوجوان ہے ایک لڑکا ایک لڑکی ہے دوسری شادی کرنا چاہتی ہے ایسی حالت میں شرع کیا حکم دیتی ہے؟

الجواب: آپ کے بھائی نے جن لوگوں کے سامنے طلاق دی ہے اگر وہ لوگ طلاق کا دینا ہوش و حواس کی درستگی میں یقینی طور پر سمجھتے ہیں تو طلاق واقع ہو گئی۔ اس کی بیوی عدت گزار کر دوسرے شخص سے نکاح کر سکتی ہے ورنہ نہیں۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہ الاعلٰی اعلم جل جلالہ وصلی المولیٰ علیہ وسلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۶؍ رجب المرجب ۱۳۸۱ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۲،ص:۱۲۴)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top