کیا اللہ تعالی جھوٹ زنا چوری شراب شادی وغیرہ ان چیزوں پر بھی قادر ہے؟

کیا اللہ تعالی جھوٹ زنا چوری شراب شادی وغیرہ ان چیزوں پر بھی قادر ہے؟

مسئلہ: از عبدالشکور کمپاؤنڈر برڈپور۔ ضلع بستی
قرآن پاک میں ارشاد ہے: اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ تو جھوٹ بولنا، زنا کرنا، چوری کرنا، شراب پینا اور شادی وغیرہ کرنا بھی ایک شی ہے۔ کیا اللہ تعالیٰ ان چیزوں پر بھی قادر ہے؟
الجواب: جھوٹ بولنا، زنا کرنا، چوری کرنا اور شراب پینا عیب ہے‘ اور ہر عیب خداتعالیٰ کے لئے محال ہے ممکن نہیں اور خداتعالیٰ کی قدرت صرف ممکنات کو شامل ہے نہ کہ محالات کو۔ تفسیر جلالین میں ہے: اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَائہٗ قَدِیْرٌ یعنی اللہ تعالیٰ ہر اس شی پر قادر ہے جس کو وہ چاہتا ہے۔ صاوی میں ہے کہ شاء ہ سے مراد ارادہ ہے‘ اور ذات باری تعالیٰ کے ارادہ اور قدرت صرف ممکنات سے متعلق ہوتے ہیں نہ کہ محالات سے‘ اور ’’قدیر‘‘ قدرت سے مشتق ہے جو خداتعالیٰ کی صفت ازلیہ قائم بذاتہٖ ہے‘ اور ایجادا واعداماً ممکنات سے متعلق ہوتی ہے۔

صاوی کی عبارت یہ ہے:

شاء ہ ای ارادہ والا رادۃ لاتتعلق الابالممکن فکذا القذرۃ قولہ قدیر من القدرۃ وھی صفۃ ازلیۃ قائمۃ بذاتہٖ تعالیٰ تتعلق بالممکنات ایجادا واعداما اء ملخصًا

اور تفسیر جمل میں ہے:
ای من شانہ ان یشاء ہ وذٰلک ھو الممکن ۱ ھ یعنی شاء ہ سے مراد یہ ہے کہ جس کا چاہنا اس کی شان کو زیبا ہو اور وہ صرف ممکن ہے‘

اور شرح عقائد جلالی میں ہے:
الکذب نقص والنقص علیہ محال فلایکون من الممکنات ولاتشتملہ القدرۃ کسائر وجوہ النقص علیہ تعالٰی کالجھل والعجز۔

یعنی جھوٹ بولنا عیب ہے‘ اور عیب اللہ تعالیٰ پر مجال ہے تو اللہ تعالیٰ کا جھوٹ بولنا ممکنات سے نہیں نہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اسے شامل ہے جیسے تمام اسباب عیب مثلاً جہل اور عجز سب خدا تعالیٰ کے لئے محال ہیں اور صلاحیت قدرت سے خارج ہیں

اور علامہ کمال الدین قدسی شرح مسامرہ میں فرماتے ہیں:

لا خلاف بین الاشعریۃ وغیرھم فی ان کل ماکان وصف نقص فالباری عنہ منزہ وھو محال علیہ تعالیٰ اھ
یعنی اشاعرہ اور غیراشاعرہ کسی کو اس میں اختلاف نہیں کہ ہر وہ چیز جو صفت عیب ہے‘ باری تعالیٰ اس سے پاک ہے‘ اور وہ خداتعالیٰ پر محال ہے ممکن نہیں۔ رہا شادی کرنا تو یہ بھی محال ہے کہ خداتعالیٰ کو شادی پر قادر ماننے سے کئی خدائوں کا ممکن ہونا لازم آتا ہے اس لئے کہ جب شادی کرنے پر قادر ہو گا تو استقرار حمل و تولید ولد پر بھی قادر ہو گا اور خدا کا بچہ خدا ہی ہو گا۔

قرآن مجید پارہ ۲۵۔ رکوع ۱۳ میں ہے:

قُلْ اِنْ کَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ ژ ’’
یعنی تم فرماؤ کہ اگر رحمن کے لئے کوئی بچہ ہے تو میں سب سے پہلے(اس کا) پوجنے والا ہوں‘‘ تو قطعاً دو بلکہ کئی خدا ئوں کا ممکن ہونا لازم آیا کہ قدرت خدا کی انتہا نہیں۔

لاحول ولاقوۃ الا باللّٰہ العلی العظیم
ھٰذا ماعندی والعلم عنداللّٰہ تعالیٰ ورسولہٗ جل جلالہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top