کیا دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟
مسئلہ: مسئولہ صفی اللہ دھرم سنگھواں بازار بستی
دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے یا نہیں؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ قرآن میں آیا ہے کہ وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ یعنی جھکنے والوں کے ساتھ جھک جاؤ تو جس کسی کے پیچھے نماز پڑھی جائے نماز ہو جائے گی۔
الجواب: فتاویٰ حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ میں ہے کہ دیوبندیوں نے حفظ الایمان ص ۹‘ براہین قاطعہ ص ۵۱‘ تحذیر الناس ص ۱۴ و ص ۲۸ میں حضور اقدس سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں جو گندے عقائد لکھے وہ شدید گستاخی اور کفر ہیں لہٰذا دیوبندی اپنے عقائد کفریہ کی وجہ سے بحکم قرآن و حدیث کافر، مرتد اور خارج از اسلام ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنا حرام سخت حرام ہے سارے جہاں کے ہادی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: لاتصلوا معھم یعنی بدعقیدہ لوگوں کے ساتھ نماز نہ پڑھو تو بھلا بدعقیدہ کے پیچھے نماز پڑھنا کب جائز ہو گا؟ قرآن مجید کے ارشاد: وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ کے بارے میں تفسیر جلالین شریف ص ۹ مطبوعہ اصح المطابق کراچی میں ہے:
: وصلوا مع المصلین محمد واصحابہ صلی اللہ علیہ وعلیھم وسلم۔
اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کے بارے میں فرماتا ہے کہ تم ایمان لاؤ اور میرے محبوب اور ان کے ساتھی نمازیوں کے ساتھ نماز پڑھو اس آیت کریمہ کا خلاصہ یہ ہے کہ مومن کو چاہئے کہ وہ ایمان والوں کے ساتھ نماز پڑھے جو لوگ سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے گستاخ ہیں وہ نہ تو مسلمان ہیں نہ ان کی نماز ہے ‘نہ جماعت‘ اور نہ امامت‘ اور یہ بھی جان لینا ضروری ہے کہ جو شخص خود تو حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی شان میں گستاخی نہیں کرتا لیکن گستاخ مولویوں اور دیوبندیوں کو مسلمان سمجھتا ہے‘ اور اس کو یہ اطلاع ہے کہ دیوبندیوں نے حضور کی شان میں گستاخی کی ہے تو ایسا شخص بھی اسلامی قانون کی رو سے مسلمان نہیں بلکہ کافر ہے‘ اور ایسے شخص کے پیچھے بھی نماز ہرگز جائز نہیں۔ واللّٰہ ورسولہٗ اعلم۔
کتبہ: بدر الدین احمد رضوی
۲۴؍ جمادی الاخری ۱۳۷۷ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۰۹)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند