کیا فاسق کی اقتدا کرنے کے بعد پھر سے دوبارہ نماز کا اعادہ کرنا ضروری ہے؟
مسئلہ: مہدی حسن خاں ساکن مروٹیا۔ ضلع گورکھپور۔
زید جو فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ بکر کہتا ہے کہ فاسق کی اقتداء میں نماز جماعت سے پڑھنا اوربعد میں اعادہ کر لینا تنہا پڑھنے سے افضل اور بہتر ہے؟
الجواب: زید اگر واقعی فاسق معلن ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ناجائز گناہ ہے‘ اور اس کا اعادہ واجب ہے۔ فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۱۸۷ میں غنیہ شرح منیہ سے ہے: لوقد موافاسقًایاثمون ا ھ اور تبیین الحقائق میں ہے: لان فی تقدیمہ تعظیمہ وقد وجب علیھم امانتہ شرعاً۔ ا ھ لہٰذا بکر کاقول صحیح نہیں۔ اگر کوئی دوسرا قابل امامت نہ ہو تو تنہا پڑھیں:
فان تقدیم الفاسق اثم والصلوٰۃ خلفہ مکروھۃ تحریما والجماعۃ واجبۃ فھما فی درجۃ واحدۃ ودر ء الفاسدا ھم من جلب المصالح۔
اور اگر کوئی گناہ چھپا کر کرتا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھیں اور اس کے فسق کے سبب جماعت نہ چھوڑیں۔
لان الجماعۃ واجبۃ والصلاۃ خلف فاسق غیر معلن لاتکرہ الا تنزیھا۔ ھٰکذا فی الفتاوی الرضویۃ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۱۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند